عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: خرج النبي صلى الله عليه وآله وسلم متواضعا متبذلا متخشعا مترسلا متضرعا فصلى ركعتين كما يصلي في العيد لم يخطب خطبتكم هذه. رواه الخمسة وصححه الترمذي وابو عوانة وابن حبان.عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: خرج النبي صلى الله عليه وآله وسلم متواضعا متبذلا متخشعا مترسلا متضرعا فصلى ركعتين كما يصلي في العيد لم يخطب خطبتكم هذه. رواه الخمسة وصححه الترمذي وأبو عوانة وابن حبان.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بڑی تواضع کے ساتھ سادہ لباس میں نہایت عاجزی و انکساری، بہت خشوع اور بڑی زاری اور تضرع کرتے ہوئے نماز کے لئے باہر نکلے۔ عید کی نماز کی طرح لوگوں کو دو رکعات نماز پڑھائی۔ تمہارے خطبہ کی طرح خطبہ ارشاد نہیں فرمایا۔ اس روایت کو پانچوں نے روایت کیا ہے اور ترمذی، ابوعوانہ اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، صلاة الاستسقاء، باب جماع أبواب صلاة الاستسقاء وتفريعها، حديث:1165، والترمذي، الجمعة، حديث:558، والنسائي، الاستسقاء، حديث:1507، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1266، وأحمد:1 /230، 269، 355، وابن حبان(الإحسان):4 /229، حديث:2851، وأبوعوانه:6 /33، القسم المفقود.»
Narrated Ibn 'Abbas (RA):
Allah's Messenger (ﷺ) went out (of al-Madinah, to pray for rain) humbling (himself), wearing rough clothes, submissive, walking slowly, supplicating (Allah). Then, he offered two Rak'at in the same way he prayed 'Eid, but did not deliver your kind of Khutbah (religious talk, sermon). [Reported by al-Khamsah; and at-Tirmidhi, Abu 'Awanah and Ibn Hibban graded it Sahih (authentic)].
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: شكا الناس إلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قحوط المطر فامر بمنبر فوضع له بالمصلى ووعد الناس يوما يخرجون فيه قالت عائشة: فخرج رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم حين بدا حاجب الشمس فقعد على المنبر فكبر رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم وحمد الله عز وجل ثم قال: «إنكم شكوتم جدب دياركم وقد امركم الله ان تدعوه ووعدكم ان يستجيب لكم» ثم قال: «الحمد لله رب العالمين الرحمن الرحيم ملك يوم الدين لا إله إلا الله يفعل ما يريد اللهم انت الله لا إله إلا انت انت الغني ونحن الفقراء انزل علينا الغيث واجعل ما انزلت علينا قوة وبلاغا إلى حين» ثم رفع يديه فلم يزل حتى رئي بياض إبطيه ثم حول إلى الناس ظهره وقلب رداءه وهو رافع يديه ثم اقبل على الناس ونزل فصلى ركعتين فانشا الله سحابة فرعدت وبرقت ثم امطرت. رواه ابو داود وقال غريب وإسناده جيد. وقصة التحويل في الصحيح من حديث عبد الله بن زيد وفيه: فتوجه إلى القبلة يدعو ثم صلى ركعتين جهر فيهما بالقراءة. وللدارقطني من مرسل ابي جعفر الباقر: وحول رداءه ليتحول القحط.وعن عائشة رضي الله عنها قالت: شكا الناس إلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قحوط المطر فأمر بمنبر فوضع له بالمصلى ووعد الناس يوما يخرجون فيه قالت عائشة: فخرج رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم حين بدا حاجب الشمس فقعد على المنبر فكبر رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم وحمد الله عز وجل ثم قال: «إنكم شكوتم جدب دياركم وقد أمركم الله أن تدعوه ووعدكم أن يستجيب لكم» ثم قال: «الحمد لله رب العالمين الرحمن الرحيم ملك يوم الدين لا إله إلا الله يفعل ما يريد اللهم أنت الله لا إله إلا أنت أنت الغني ونحن الفقراء أنزل علينا الغيث واجعل ما أنزلت علينا قوة وبلاغا إلى حين» ثم رفع يديه فلم يزل حتى رئي بياض إبطيه ثم حول إلى الناس ظهره وقلب رداءه وهو رافع يديه ثم أقبل على الناس ونزل فصلى ركعتين فأنشأ الله سحابة فرعدت وبرقت ثم أمطرت. رواه أبو داود وقال غريب وإسناده جيد. وقصة التحويل في الصحيح من حديث عبد الله بن زيد وفيه: فتوجه إلى القبلة يدعو ثم صلى ركعتين جهر فيهما بالقراءة. وللدارقطني من مرسل أبي جعفر الباقر: وحول رداءه ليتحول القحط.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بارش نہ ہونے کی وجہ سے قحط سالی کی شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید گاہ میں منبر لے جانے کا حکم دیا، چنانچہ منبر عید گاہ میں لا کر رکھ دیا گیا۔ لوگوں سے ایک دن کا وعدہ کیا جس میں وہ سارے باہر نکلیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود اس وقت نکلے جب سورج کا کنارہ ظاہر ہوا۔ تشریف لا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھ گئے اور «الله اكبر» کہا اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ستائش کی پھر (لوگوں سے مخاطب ہو کر) فرمایا ”تم لوگوں نے اپنے علاقوں کی خشک سالی کا شکوہ کیا ہے، اللہ تعالیٰ تو تمہیں یہ حکم دے چکا ہے کہ اس سے دعا کرو وہ تمہاری دعا قبول فرمائے گا۔“ پھر فرمایا ”تعریف اللہ ہی کے لیے سزاوار ہے جو کائنات کا پروردگار ہے۔ لوگوں کے حق میں بڑا مہربان اور ہمیشہ مہربان ہے۔ روز جزا کا مالک ہے۔ اللہ کے سوا دوسرا کوئی معبود نہیں۔ جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے۔ الٰہی! تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی دوسرا معبود نہیں۔ تو غنی ہے اور ہم فقیر و محتاج ہیں۔ ہم پر باران رحمت کا نزول فرما۔ جو کچھ تو ہمارے اوپر نازل فرمائے اسے ہمارے لیے روزی اور مدت دراز تک پہنچنے کا ذریعہ بنا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں دست مبارک اوپر اٹھائے کہ وہ بتدریج آہستہ آہستہ اوپر اٹھتے گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی۔ پھر لوگوں کی جانب اپنی پشت کر کے کھڑے ہو گئے اور اپنی چادر کو پھیر کر پلٹایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنے دونوں ہاتھ اوپر اٹھائے ہوئے تھے پھر لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور منبر سے نیچے تشریف لے آئے اور دو رکعت نماز پڑھائی۔ اسی لمحہ اللہ تعالیٰ نے آسمان پر بادل پیدا کیا۔ وہ بدلی گرجی اور چمکی اور بارش ہونے لگی۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اسے غریب کہا ہے اور اس کی سند نہایت عمدہ و جید ہے۔ صحیح بخاری میں عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہما کی روایت میں (تبدیلی چادر) کا قصہ اس طرح ہے ”پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف رخ کیا اور دعا فرماتے رہے، پھر دو رکعت نماز ادا فرمائی۔ ان میں قرآت بلند آواز سے کی۔“ اور دارقطنی میں ابو جعفر باقر کی مرسل روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر اس لیے پھیر کر بدلی کہ قحط سالی بھی اسی طرح پھر جائے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب رفع اليدين في الاستسقاء، حديث:1173، وقصة التحويل: ذكرها البخاري، الاستسقاء، حديث:1024، ومرسل أبي جعفر أخرجه الدارقطني:2 /66، وسنده ضعيف، حفص بن غياث مدلس وعنعن، والسند مرسل.»
Narrated 'Aishah (RA):
The people complained to Allah's Messenger (ﷺ) of the lack of rain. So, he gave orders for a minbar, which was put for him at the prayer place. He then fixed a day for the people to come out. And he (ﷺ) came out when the edge of the sun appeared, sat down on the Minbar pronounced the greatness of Allah and expressed His praise. Then, he said, "You have complained of drought in your abodes. Allah has ordered you to supplicate Him, and promised that He would answer (your supplications)." Then he (ﷺ) said: All Praise is due to Allah, the Rabb (Lord) of the universe, the Compassionate, the Merciful, the Master of the Day of Judgement; nothing deserves to be worshipped except Allah, Who does what He wills. O Allah! You are Allah, nothing deserves to be worshipped except You; You are the Rich, and we are the poor; send down rain upon us and make what You send down strength and satisfaction for a time." He (ﷺ) then raised his hands and kept rising them till the whiteness of his armpits was visible. He then turned his back to the people and inverted his cloak while keeping his hands raised. He (ﷺ) then faced the people, descended and prayed two Rak'at. Then, Allah produced a cloud and storms of thunder and lightning came and the rain fell. [Reported by Abu Dawud who graded it Gharib (transmitted through a single narrator), but its chain is Jayyid (good)].
The story of how the Prophet (ﷺ) inverted his cloak is mentioned in Sahih al-Bukhari from the narration of 'Abdullah bin Zaid. And it contains (the words):
"He (ﷺ) faced the Qiblah making supplication. Then, he prayed two Rak'at, reciting (the Qur'an) in them audibly."
وعن انس ان رجلا دخل المسجد يوم الجمعة والنبي صلى الله عليه وآله وسلم قائم يخطب.فقال: يا رسول الله هلكت الاموال وانقطعت السبل فادع الله عز وجل يغيثنا فرفع يديه ثم قال: «اللهم اغثنا اللهم اغثنا» فذكر الحديث وفيه الدعاء بإمساكها. متفق عليهوعن أنس أن رجلا دخل المسجد يوم الجمعة والنبي صلى الله عليه وآله وسلم قائم يخطب.فقال: يا رسول الله هلكت الأموال وانقطعت السبل فادع الله عز وجل يغيثنا فرفع يديه ثم قال: «اللهم أغثنا اللهم أغثنا» فذكر الحديث وفيه الدعاء بإمساكها. متفق عليه
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی جمعہ کے روز مسجد میں داخل ہوا، اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، وہ بولا یا رسول اللہ! اموال (مویشی) ہلاک ہو گئے اور آمدورفت کے راستے بند ہو گئے ہیں۔ اللہ کے حضور دعا فرمائیں کہ وہ ہم پر بارش نازل فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت اپنے ہاتھ اوپر اٹھائے اور دعا فرمائی۔ «اللهم أغثنا اللهم أغثنا» یا الٰہی! بارش سے ہماری فریاد رسی فرما۔ یا الٰہی! باران رحمت سے ہماری فریاد رسی فرما۔ ساری حدیث بیان فرمائی۔ اس میں بارش کے بند کروانے کی دعا کا بھی ذکر ہے۔ (بخاری و مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الاستسقاء، باب الاستسقاء في المسجد الجامع، حديث:1013، ومسلم، صلاة الاستسقاء، باب الدعاء في الاستسقاء، حديث:897.»
Narrated Anas (RA):
The Prophet (ﷺ) was delivering the Khutbah (religious talk, sermon) while standing on a Friday when a man came into the mosque and said, "O Messenger of Allah! The livestock have died and the roads are cut off, so supplicate Allah to send us down rain." Allah's Messenger (ﷺ) raised his hands and then said, "O Allah! send us down rain, O Allah! send us down rain, O Allah! send us down rain." And the reporter mentioned the complete Hadith, which contains supplication to stop the rain. [Agreed upon].
وعنه رضي الله عنه ان عمر رضي الله عنه كان إذا قحطوا استسقى بالعباس بن عبد المطلب وقال: اللهم إنا كنا نتوسل إليك بنبينا فتسقينا وإنا نتوسل إليك بعم نبينا فاسقنا فيسقون. رواه البخاري.وعنه رضي الله عنه أن عمر رضي الله عنه كان إذا قحطوا استسقى بالعباس بن عبد المطلب وقال: اللهم إنا كنا نتوسل إليك بنبينا فتسقينا وإنا نتوسل إليك بعم نبينا فاسقنا فيسقون. رواه البخاري.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جب لوگ قحط میں مبتلا ہو جاتے تو سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کو وسیلہ بنا کر بارش طلب فرماتے تھے اور یوں دعا کرتے کہ اے اللہ! ہم تجھ سے تیرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ سے بارش طلب کرتے تھے تو ہمیں باران رحمت سے نواز دیتا تھا اور اب ہم تیرے حضور تیرے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے چچا کو بطور وسیلہ لائے ہیں لہٰذا تو ہمیں بارش سے سیراب فرما دے (اس دعا کی قبولیت کے نتیجہ میں) ان کو بارش سے سیراب کیا جاتا تھا۔ (بخاری)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الاستسقاء، باب سؤال الناس الإمام الاستسقاء إذا قحطوا، حديث:1010.»
Narrated [Anas (RA)]:
When they experienced drought 'Umar bin al-Khattab (RA) used to seek rain by asking al-'Abbas bin 'Abdul Muttalib (RA) to supplicate Allah for rain. He ('Umar) would say: 'O Allah, we used to ask our Prophet (RA) to supplicate to You for rain, and You would give us rain. We are now asking our Prophet's uncle to supplicate to You for rain, so give us rain." They would then be given rain. [Reported by al-Bukhari].
وعنه رضي الله عنه قال: اصابنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم مطر قال فحسر ثوبه حتى اصابه من المطر وقال: «إنه حديث عهد بربه» . رواه مسلم.وعنه رضي الله عنه قال: أصابنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم مطر قال فحسر ثوبه حتى أصابه من المطر وقال: «إنه حديث عهد بربه» . رواه مسلم.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے یہ حدیث بھی مروی ہے کہ ہم ایک دفعہ بارش کی لپیٹ میں آ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بدن اطہر سے کپڑا اوپر اٹھایا کہ بارش آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطیب پر پڑنے لگی اور ارشاد فرمایا کہ ”یہ اپنے آقا و مالک کے ہاں سے نئی نئی (تحفہ کی صورت میں) آ رہی ہے۔“(مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، صلاة الاستسقاء، باب الدعاء في الاستسقاء، حديث:898.»
Narrated [Anas (RA)]:
Rain fell upon us while we were with Allah's Messenger (ﷺ). He opened his garment till some of the rain fell upon him. He then said, "It has only recently been created by its Rabb." [Reported by Muslim].
وعن عائشة رضي الله عنها ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم كان إذا راى المطر قال: «اللهم صيبا نافعا» . اخرجاهوعن عائشة رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم كان إذا رأى المطر قال: «اللهم صيبا نافعا» . أخرجاه
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بارش کو دیکھتے تو اس طرح دعا مانگتے۔ «اللهم صيبا نافعا»”اے اللہ! اس بارش کو منافع بخش و سود مند بنا دے۔ “(بخاری ومسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الاستسقاء، باب ما يقال إذا أمطرت، حديث:1032، ومسلم، صلاة الاستسقاء، باب التعوذ عند رؤية الريح والغيم....، حديث:899.»
وعن سعد رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم دعا في الاستسقاء: «اللهم جللنا سحابا كثيفا قصيفا دلوقا ضحوكا تمطرنا منه رذاذا قطقطا سجلا يا ذا الجلال والإكرام» . رواه ابو عوانة في صحيحه.وعن سعد رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم دعا في الاستسقاء: «اللهم جللنا سحابا كثيفا قصيفا دلوقا ضحوكا تمطرنا منه رذاذا قطقطا سجلا يا ذا الجلال والإكرام» . رواه أبو عوانة في صحيحه.
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا استسقاء میں یہ دعا مانگی «اللهم جللنا سحابا كثيفا قصيفا دلوقا ضحوكا تمطرنا منه رذاذا قطقطا سجلا يا ذا الجلال والإكرام»”یا الٰہی! ہمیں ایسے بادل سے جو ساری زمین پر چھایا ہوا ہو، گہرا ہو، کڑکنے والا، زور سے برسنے والا، چمکنے گرجنے والا، تہ بہ تہ ہو، سے بارش کی باریک بوندیں بہت زیادہ برسا دے۔ اے بزرگی اور عزت کے مالک!۔“(مسند ابی عوانہ)
تخریج الحدیث: «أخرجه أبو عوانة:2 /119.* فيه أبو محمد عبدالله بن محمد بن عبدالله الأنصاري المدني ولم أجد له ترجمة، ولعله البلوي الترجم في لسان الميزان وهو كذاب.»
Narrated Sa'd (RA):
The Prophet (ﷺ) supplicated (Allah) for rain saying, "O Allah, cover all the land with accumulated, thundering, plunging and lightening clouds from which You would send us down a showery, drizzly, and pouring rain. O Possessor of Glory and Honour." [Reported by Abu 'Awanah in his Sahih].
وعن ابي هريرة رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «خرج سليمان عليه السلام يستسقي فراى نملة مستلقية على ظهرها رافعة قوائمها إلى السماء تقول: اللهم إنا خلق من خلقك ليس بنا غنى عن سقياك فقال: ارجعوا سقيتم بدعوة غيركم» . رواه احمد وصححه الحاكم.وعن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «خرج سليمان عليه السلام يستسقي فرأى نملة مستلقية على ظهرها رافعة قوائمها إلى السماء تقول: اللهم إنا خلق من خلقك ليس بنا غنى عن سقياك فقال: ارجعوا سقيتم بدعوة غيركم» . رواه أحمد وصححه الحاكم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” سیدنا سلیمان علیہ السلام بارش طلب کرنے کے لئے باہر نکلے تو انہوں نے ایک چیونٹی کو پشت کے بل ٹانگیں آسمان کی جانب اٹھائے ہوئے دیکھا جو بارگاہ رب العزت میں عرض کر رہی تھی۔ الٰہی ہم تیری مخلوق ہیں تیری دوسری مخلوق کی طرح، ہم بھی تیری بارش سے بے نیاز و مستغنی نہیں ہیں، یہ سن کر سیدنا سلیمان علیہ السلام نے فرمایا چلو واپس چلیں تمہیں بارش سے سیراب کر دیا گیا، غیروں کی دعا کی بدولت۔“ اسے احمد نے روایت کیا ہے اور حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أحمد، ولم أجده، عزاه المؤلف في كتابه اتحاف المهرة:16 /1 ص70، حديث:20399 إلي الحاكم فقط، قال المؤلف: أخرجه الحاكم في المستدرك:1 /325 وصححه[ووافقه الذهبي].»
Narrated Abu Hurairah (RA):
Allah's Messenger (ﷺ) said: Sulaiman (AS) (Solomon - Peace be upon him) went out to pray for rain, and he saw an ant lying on its back, raising its legs to the sky saying: "O Allah, we are creatures among your creatures, we cannot live without your water." He said (to his companions), "Go back, for you have been given water through the supplication of others." [Reported by Ahmad and al-Hakim graded it Sahih (authentic)].
وعن انس رضي الله عنه: ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم استسقى فاشار بظهر كفيه إلى السماء. اخرجه مسلم.وعن أنس رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم استسقى فأشار بظهر كفيه إلى السماء. أخرجه مسلم.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بارش کے لئے دعا فرمائی تو اپنے دونوں ہاتھ الٹی حالت میں آسمان کی طرف اٹھا کر ارشاد فرمایا۔ (مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، صلاة الاستسقاء، باب رفع اليدين بالدعاء في الاستسقاء، حديث:896.»