وعن انس رضي الله عنه: ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم استسقى فاشار بظهر كفيه إلى السماء. اخرجه مسلم.وعن أنس رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم استسقى فأشار بظهر كفيه إلى السماء. أخرجه مسلم.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بارش کے لئے دعا فرمائی تو اپنے دونوں ہاتھ الٹی حالت میں آسمان کی طرف اٹھا کر ارشاد فرمایا۔ (مسلم)
हज़रत अनस रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने बारिश के लिए दुआ की तो अपने दोनों हाथ उल्टी हालत में आसमान की तरफ़ उठा कर कहा । (मुस्लिम)
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، صلاة الاستسقاء، باب رفع اليدين بالدعاء في الاستسقاء، حديث:896.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 414
تخریج: «أخرجه مسلم، صلاة الاستسقاء، باب رفع اليدين بالدعاء في الاستسقاء، حديث:896.»
تشریح: 1. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدھے ہاتھوں سے دعا مانگنا بھی منقول ہے جبکہ اس حدیث میں عام طریقۂ دعا کے برعکس یہ طریقہ اختیار کرنے کا ذکر ہے۔ 2. ان دونوں طریقوں میں علماء نے یہ تطبیق دی ہے کہ رحمت طلب کرنے کے لیے دعا کے وقت ہتھیلیوں کا رخ اوپر کو ہونا چاہیے اور جب ضرر و مصیبت کو دور کرنے کے لیے دعا مانگی جائے تو ہتھیلیوں کا رخ نیچے کو کیا جائے۔ اس سے تفاوُل (اچھی فال) مراد ہوتا ہے کہ اے اللہ! ہماری حالت کو اس طرح تبدیل فرما دے۔ 3.دعائے استسقا کے وقت چادر کو الٹانے اور پھیرنے میں بھی غالباً یہی حکمت کارفرما ہے اور ہتھیلیوں کے نیچے کرنے میں بھی یہی حکمت ہے کہ اللہ تعالیٰ بادلوں کے منہ بھی نیچے کر دے تاکہ بارش خوب برسے جو خشک سالی کو ہریالی سے بدل ڈالے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 414