دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان दिल को नरम करने वाली बातों के बारे में جنت اور دوزخ کے حالات۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جنتی جنت میں چلے جائیں اور دوزخی دوزخ میں چلے جائیں گے تو موت کو لایا جائے گا یہاں تک کہ وہ جنت اور دوزخ کے درمیان میں لائی جائے گی پھر اس کو ذبح کر دیا جائے گا۔ پھر ایک منادی کرنے والا آواز لگائے گا کہ اے اہل جنت! (تم کو آج کے بعد) موت نہ آئے گی اور اے اہل جہنم! (تم کو بھی آج کے بعد) موت نہیں آئے گی (اس آواز سے) اہل جنت کو خوشی پر خوشی ہو گی اور اہل دوزخ کو رنج پر رنج ہو گا۔“
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اہل جنت سے فرمائے گا کہ اے اہل جنت! وہ کہیں گے۔ اے ہمارے رب! ہم حاضر ہیں، ہر کام کے لیے تیار ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تم راضی ہو؟ وہ عرض کریں گے کہ کیا اب بھی ہم خوش نہ ہوں گے حالانکہ تو نے ہمیں وہ وہ نعمتیں عنایت کی ہیں جو اپنی مخلوق میں سے کسی کو عنایت نہیں کیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں اس سے بھی بڑھ کر تم کو ایک چیز سے سرفراز فرماتا ہوں۔ جنتی عرض کریں گے کہ اے پروردگار! وہ کیا چیز ہے جو اس سے بھی بہتر ہے؟ اللہ جل شانہ فرمائے گا کہ میں اپنی رضامندی تمہیں عطا کرتا ہوں، اب میں کبھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قیامت کے دن دوزخ میں) کافر کے دونوں شانوں (کندھوں) کے درمیان کی چوڑائی، تیز رفتار سوار کی تین دن کی مسافت کے برابر ہو گی۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چند لوگ (اپنے اپنے برے اعمال کے سبب) دوزخ میں سے عذاب پانے کے بعد نکل کر جنت میں داخل ہوں گے پس اہل جنت انھیں جہنمی کہہ کر پکاریں گے۔“
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، فرماتے تھے: ”قیامت کے دن سب سے ہلکے عذاب والا آدمی وہ ہو گا جس کے دونوں پاؤں کے نیچے انگارے رکھے جائیں گے اور ان سے اس کا دماغ اس طرح جوش کھائے گا جس طرح ہنڈیا جوش کھاتی ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص جنت میں داخل نہیں ہوتا مگر یہ کہ اس کا دوزخ والا ٹھکانہ، اگر وہ برے اعمال کرتا تو اس کو دکھایا جائے گا تاکہ وہ زیادہ شکر کرے اور کوئی شخص دوزخ میں داخل نہیں ہو گا مگر یہ کہ اس کا جنت والا گھر، اگر وہ نیکی کرتا تو اس کو دکھایا جائے گا تاکہ اس کو اور زیادہ حسرت ہو۔“
|