नबियों की घटनाओं के बारे में

مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
انبیاء کے حالات کے بیان میں
नबियों की घटनाओं के बारे में
بنی اسرائیل کے حالات کا بیان۔
حدیث نمبر: 1441
Save to word مکررات اعراب
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: دجال جب نکلے گا تو اس کے ساتھ پانی اور آگ دونوں ہوں گے مگر جس کو لوگ آگ سمجھیں گے وہ درحقیقت ٹھنڈا پانی ہو گا اور جس کو لوگ ٹھنڈا پانی سمجھیں گے وہ جلانے والی آگ ہو گی، پس تم میں سے جو کوئی یہ دور پائے تو ظاہر میں جو آگ معلوم ہو اس میں گر پڑے، وہ حقیقت میں ٹھنڈا میٹھا پانی ہے۔
حدیث نمبر: 1442
Save to word مکررات اعراب
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: (پہلے لوگوں میں سے) ایک شخص مرنے لگا تو جب اپنی زندگی سے ناامید ہو گیا تو اپنے گھر والوں کو یہ وصیت کی کہ جب میں مر جاؤں تو بہت ساری لکڑیاں اکٹھا کرنا، پھر آگ سلگانا (مجھے اس میں ڈال دینا) جب آگ میرا گوشت کھا کر ہڈی تک پہنچ جائے اور ہڈی بھی جل کر کوئلہ ہو جائے تو ہڈیاں لے کر خوب پیسنا پھر جس دن زور کی ہوا چلے دیکھتے رہنا، اس دن وہ راکھ دریا میں اڑا دینا (کچھ ہوا میں پھیل جائے اور کچھ سمندر میں) اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا سارا بدن اکٹھا کر لیا اور اس سے فرمایا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ اس نے کہا کہ پروردگار تیرے ڈر سے۔ پھر اللہ نے اس کو معاف کر دیا۔
حدیث نمبر: 1443
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل کے لوگوں پر پیغمبر حکومت کیا کرتے تھے، جب ایک پیغمبر فوت ہو جاتا تو دوسرا اس کا قائم مقام ہوتا مگر میرے بعد کوئی پیغمبر نہ ہو گا البتہ خلیفہ ہوں گے جو (بعد میں) بہت زیادہ بڑھتے جائیں گے۔ صحابہ نے پوچھا کہ پھر آپ ہمیں ایسے وقت میں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو پہلے خلیفہ ہو جائے (اس سے تم نے بیعت کر لی ہو) تو اس کی بیعت پوری کرو پھر اس کے بعد جو پہلے خلیفہ ہو، (اسی طرح کرتے رہو) ان کا حق (اطاعت) ادا کرتے رہو، بیشک اللہ تعالیٰ ان سے قیامت کے دن پوچھے گا کہ انھوں نے رعیت کا حق کیسے ادا کیا؟
حدیث نمبر: 1444
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم (مسلمان) بھی اگلے لوگوں کی چال پر چلو گے، بالشت برابر بالشت اور ہاتھ برابر ہاتھ، یہاں تک کہ اگر وہ ساہنے کے سوراخ میں (جو نہایت تنگ ہوتا ہے) گھسے ہوں گے تو تم بھی اس میں گھس جاؤ گے۔ ہم نے عرض کی یا رسول اللہ! اگلے لوگوں سے یہود و نصاریٰ مراد ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور کون؟۔
حدیث نمبر: 1445
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کو میری طرف سے (دین کی باتیں) پہنچاؤ، اگرچہ ایک آیت ہی سہی اور بنی اسرائیل سے جو سنو وہ بھی بیان کرو۔ اس میں کوئی حرج نہیں اور جو شخص قصداً میرے اوپر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنا لے۔
حدیث نمبر: 1446
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود اور نصاریٰ بالوں میں خضاب نہیں کرتے تم ان کے خلاف کرو۔ (خضاب کیا کرو)۔
حدیث نمبر: 1447
Save to word مکررات اعراب
سیدنا جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلی امتوں میں ایک شخص تھا، اس کو ایک زخم لگا تو اس نے چھری لے کر اپنا ہاتھ کاٹ ڈلا، خون بہتا رہا (رکا ہی نہیں) یہاں تک کہ وہ مر گیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس شخص نے جلدی کر کے جان دی، میں نے بھی جنت اس پر حرام کر دی۔
حدیث نمبر: 1448
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بنی اسرائیل میں تین شخص تھے، ایک جزامی (کوڑھی)، ایک گنجا اور ایک اندھا۔ اللہ نے ان تینوں کو آزمانا چاہا، ایک فرشتے کو ان کی طرف بھجوایا۔ وہ جذامی کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ تو کیا چاہتا ہے؟ اس نے کہا کہ اچھا رنگ اور اچھی جلد۔ (کیونکہ اس حال میں) لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیر دیا تو کوڑھ دور ہو گیا اور (کے بدن) کا رنگ اچھا ہو گیا، کھال بھی اچھی ہو گئی۔ پھر فرشتے نے پوچھا تجھے دنیا کے مالوں میں سے کون سا مال بہت زیادہ پسند ہے؟ وہ کہنے لگا کہ اونٹ یا اس نے گائے کہی، (اسحاق بن عبداللہ راوی کو) اس میں شک تھا کہ کوڑھی اور گنجے میں سے ایک نے اونٹ کی خواہش کی تھی اور دوسرے نے گائے کی۔ چنانچہ اسے دس مہینے کی گابھن اونٹنی دی گئی اور فرشتے نے کہا کہ اللہ تجھے اس میں برکت دے۔ پھر فرشتہ گنجے کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کہ تو کیا چاہتا ہے؟ اس نے کہا کہ اچھے بال، یہ گنجا پن دور ہو جائے۔ (کیونکہ) لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا تو گنجا پن ختم ہو گیا اور بہت اچھے بال نکل آئے۔ پھر فرشتے نے کہا دنیا کا کون سا مال تجھے زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا گائے، فرشتے نے ایک گابھن گائے اس کو دی اور کہا کہ اللہ تجھے اس میں برکت دے گا۔ پھر وہ فرشتہ اندھے کے پاس گیا اور پوچھا کہ تو کیا چاہتا ہے؟ کہنے لگا کہ اللہ مجھے میری بینائی واپس کر دے تاکہ لوگوں کو دیکھوں، فرشتے نے اس (کی آنکھوں) پر ہاتھ پھیرا تو اللہ نے اس کی بینائی لوٹا دی، فرشتے نے کہا کہ تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا کہ بکریاں۔ فرشتے نے اسے ایک جننے والی بکری دی۔ پھر اونٹنیاں اور گائے بکریاں بھی جنیں تو جذامی کے پاس اونٹوں کا اور گنجے کے پاس گایوں کا اور اندھے کے پاس بکریوں کا ایک جنگل ہو گیا۔ پھر (وہی فرشتہ) اپنی اسی صورت اور شکل میں (جس میں پہلے آیا تھا) جذامی کے پاس آیا اور کہا کہ میں ایک محتاج آدمی ہوں سفر میں میرا سارا سامان جاتا رہا، اب میں اللہ کی مدد اور اس کے بعد تیری عنایت کے بغیر اپنے ٹھکانے پر نہیں پہنچ سکتا۔ میں تجھ سے اس ذات (اللہ) کے نام پر سوال کرتا ہوں جس نے تیرے بدن کا رنگ اچھا کر دیا۔ تیری جلد اچھی کر دی اور تجھے مال دیا، مجھے ایک اونٹ دے جس پر میں سفر میں سوار ہو کر اپنے ٹھکانے پر پہنچ جاؤں۔ جذامی نے اسے جواب دیا کہ بہت آدمیوں کا (قرض) دینا ہے۔ فرشتے نے کہا کہ گویا میں تجھے پہچانتا ہوں، کیا تو کوڑھی نہ تھا، سب لوگ تجھ سے نفرت کرتے تھے اور تو محتاج تھا تو اللہ نے تجھے یہ سب عنایت کیا؟ جذامی نے کہا کہ میں تو بزرگوں کے وقت سے مالدار چلا آتا ہوں۔ فرشتے نے کہا کہ اگر تو جھوٹ بولتا ہے تو اللہ پھر تجھے ویسا ہی (کوڑھی) کر دے۔ پھر وہ فرشتہ اسی شکل اور صورت میں گنجے کے پاس گیا اور اس سے بھی وہی کہا جو کوڑھی سے کہا تھا تو اس نے بھی ویسا ہی جواب دیا، تو فرشتے نے کہا کہ اگر تو جھوٹ بولتا ہے تو اللہ پھر تجھے ویسا ہی کر دے۔ پھر وہ فرشتہ اپنی اسی شکل میں اندھے کے پاس گیا اور کہا کہ میں ایک محتاج اور مسافر آدمی ہوں اور میرے پاس سفر کا سامان بالکل نہیں رہا، اب بغیر اللہ کی مدد اور تیری توجہ کے میں اپنے وطن نہیں پہنچ سکتا، مجھے اس اللہ کے نام پر جس نے تیری آنکھیں (دوبارہ) روشن کیں ایک بکری دیدے جس سے میں سفر میں اپنے ٹھکانے پر پہنچ جاؤں۔ اندھے نے کہا کہ بیشک میں اندھا تھا، اللہ نے مجھے بینائی دی محتاج تھا، مجھے مالدار کر دیا (اس کے نام پر تو مانگتا ہے) جو تیرا جی چاہے وہ لے لے، میں آج تجھے تنگ نہیں کرنے کا، فرشتے نے کہا (میں محتاج نہیں ہوں) تو بکریاں رہنے دے، اللہ نے تم تینوں کو آزمایا تھا، تجھ سے تو خوش ہوا اور تیرے دونوں ساتھیوں (کوڑھے اور گنجے) سے ناراض۔
حدیث نمبر: 1449
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے ننانوے (99) آدمیوں کو (ناحق) قتل کیا تھا پھر (نادم ہو کر) مسئلہ پوچھنے نکلا تو ایک درویش (پادری) کے پاس آیا اور اس سے کہا کہ کیا میری توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ اس شخص نے اس پادری کو بھی مار ڈالا پھر مسئلہ پوچھتا پوچھتا چلا تو ایک شخص (دوسرے پادری) نے کہا کہ تو فلاں بستی میں جا۔ رستے میں اس کو موت آ پہنچی (مرتے مرتے) اس نے اپنا سینہ اس بستی کی طرف جھکا دیا اب رحمت اور عذاب کے فرشتے جھگڑنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے (نصرہ) اس بستی کو (جس طرف وہ جا رہا تھا) یہ حکم دیا کہ اس شخص سے نزدیک ہو جا اور اس بستی کو (جہاں سے وہ نکلا تھا) یہ حکم دیا کہ تو اس سے دور ہو جا۔ پھر فرشتوں سے فرمایا: ایسا کرو کہ جہاں یہ مرا ہے وہاں سے دونوں بسیتاں ناپو (ناپا) تو دیکھا کہ وہ اس بستی سے ایک بالشت زیادہ نزدیک نکلا جہاں وہ توبہ کرنے جا رہا تھا، پس اسے بخش دیا گیا۔
حدیث نمبر: 1450
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص نے دوسرے شخص سے گھر خرید لیا، جس نے خریدا تھا اس نے اس گھر میں سونے سے بھرا ہوا ایک گھڑا پایا اور بیچنے والے سے کہنے گا کہ بھائی یہ ٹھلیا لے جا، میں نے تجھ سے گھر خریدا ہے سونا نہیں خریدا۔ بائع (بیچنے والا) کہنے لگا کہ میں نے گھر بیچا اور اس میں جو کچھ تھا وہ بھی بیچا۔ آخر دونوں جھگڑتے ہوئے ایک شخص کے پاس گئے۔ انھوں نے کہا کہ تمہاری اولاد بھی ہے؟ ایک نے کہا کہ میرا لڑکا ہے اور دوسرے نے کہ میری ایک لڑکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان دونوں کا آپس میں نکاح کر دو اور یہ سونا ان دونوں پر خرچ کر دو اور خیرات بھی کرو۔
حدیث نمبر: 1451
Save to word مکررات اعراب
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے بارے میں کیا سنا ہے؟ تو سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: طاعون ایک عذاب ہے جو بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر بھیجا گیا تھا یا (یہ کہا کہ) تم سے پہلے لوگوں پر (یہ راوی کو شک ہے) پھر جب تم سنو کہ کسی ملک میں طاعون پھیلا ہے تو وہاں مت جاؤ اور جب اس ملک میں پھیلے جہاں تم لوگ رہتے ہو تو بھاگنے کی نیت سے وہاں سے مت نکلو۔
حدیث نمبر: 1452
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طاعون ایک عذاب ہے، اللہ تعالیٰ جن پر چاہتا ہے یہ عذاب بھیجتا ہے اور اللہ نے اس کو مسلمانوں کے لیے رحمت بنا دیا ہے، جب کہیں طاعون پھیلے اور مسلمان صبر کر کے ثواب کی نیت سے اپنی ہی بستی میں ٹھہرا رہے (بھاگے نہیں) اس کا یہ اعتقاد ہو کہ اللہ نے جو مصیبت قسمت میں لکھ دی ہے وہی پیش آئے گی تو اس کو شہید کا ثواب ملے گا۔
حدیث نمبر: 1453
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ گویا میں اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی اسرائیل کے پیغمبروں میں سے ایک پیغمبر کا حال بیان کر رہے تھے: ان کی قوم کے لوگوں نے ان کو مار مار کر لہولہان کر دیا اور وہ اپنے منہ سے خون کو صاف کرتے جاتے اور (جب ہوش آتا) یہ کہتے کہ اے اللہ! میری قوم والوں کو بخش دے، کیونکہ یہ نہیں جانتے۔
حدیث نمبر: 1454
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص غرور سے اپنی تہبند (لٹکائے) کھینچ رہا تھا، وہ (زمین میں) دھنسا دیا گیا، قیامت تک اس میں تڑپتا (چیختا چلاتا) اترتا جائے گا۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.