انبیاء کے حالات کے بیان میں नबियों की घटनाओं के बारे में اللہ تعالیٰ کا قول ”یہ لوگ آپ سے ذوالقرنین کا واقعہ پوچھتے ہیں تو کہہ دیجئیے کہ میں ان کا تھوڑا سا حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں، ہم نے اسے زمین میں قوت عطا فرمائی تھی اور اسے ہر چیز کے سامان بھی عنایت کیے تھے“ (کہف 83، 84)۔
ام المؤمنین زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھبرائے ہوئے ان کے پاس گئے اور فرما رہے تھے: ”لا الہٰ الا اللہ! عرب کی خرابی اس آفت سے ہونے والی ہے جو نزدیک آ پہنچی، آج یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا سوراخ ہو گیا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے حلقہ کر کے بتلایا۔ ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے جب کہ نیک لوگ بھی ہم میں موجود ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں جب برائی زیادہ پھیل جائے (تو نیک بد سب لپیٹ میں آ جاتے ہیں)۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) فرمائے گا کہ اے آدم! پس وہ کہیں گے کہ میں حاضر ہوں اور مستعد ہوں سب بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔“ پھر اللہ کہے گا کہ دوزخ کا لشکر نکال (دوزخی لوگوں کو نکال) وہ پوچھیں گے کہ کتنے لوگوں کو نکالوں؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے۔ پس اس وقت (مارے خوف کے) بچہ بوڑھا ہو جائے گا اور ہر حاملہ عورت اپنا حمل گرا دے گی اور تو لوگوں کو دیکھے گا کہ جیسے وہ مست بیہوش ہیں حالانکہ ان کو نشہ نہ ہو گا بلکہ اللہ کا عذاب بہت سخت ہے۔“ صحابہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہزار میں سے ایک (جنتی) ہم میں سے کون ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوش ہو جاؤ! تم میں سے ایک آدمی کے مقابلے میں یاجوج ماجوج (دوسرے کافروں) میں سے ہزار آدمی ہوں گے، پھر فرمایا: ”قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مجھے امید ہے کہ تم تمام جنتی لوگوں کے ایک چوتھائی ہو گے۔“ ہم نے (مارے خوشی کے) اللہ اکبر کہا۔ پھر فرمایا: ”مجھے امید ہے کہ تم تمام جنتی لوگوں کے تہائی حصہ ہو گے۔“ ہم نے پھر اللہ اکبر کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”مجھے امید ہے کہ تم تمام جنتی لوگوں کے نصف برابر ہو گے۔“ ہم نے پھر اللہ اکبر کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم (تمام دنیا کے) لوگوں میں ایسے ہو جیسے سفید بیل کی کھال میں ایک کالا بال یا کالے بیل کی کھال میں ایک سفید بال۔“
|