مختصر صحيح بخاري
انبیاء کے حالات کے بیان میں
بنی اسرائیل کے حالات کا بیان۔
حدیث نمبر: 1449
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے ننانوے (99) آدمیوں کو (ناحق) قتل کیا تھا پھر (نادم ہو کر) مسئلہ پوچھنے نکلا تو ایک درویش (پادری) کے پاس آیا اور اس سے کہا کہ کیا میری توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ اس شخص نے اس پادری کو بھی مار ڈالا پھر مسئلہ پوچھتا پوچھتا چلا تو ایک شخص (دوسرے پادری) نے کہا کہ تو فلاں بستی میں جا۔ رستے میں اس کو موت آ پہنچی (مرتے مرتے) اس نے اپنا سینہ اس بستی کی طرف جھکا دیا اب رحمت اور عذاب کے فرشتے جھگڑنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے (نصرہ) اس بستی کو (جس طرف وہ جا رہا تھا) یہ حکم دیا کہ اس شخص سے نزدیک ہو جا اور اس بستی کو (جہاں سے وہ نکلا تھا) یہ حکم دیا کہ تو اس سے دور ہو جا۔ پھر فرشتوں سے فرمایا: ”ایسا کرو کہ جہاں یہ مرا ہے وہاں سے دونوں بسیتاں ناپو (ناپا) تو دیکھا کہ وہ اس بستی سے ایک بالشت زیادہ نزدیک نکلا جہاں وہ توبہ کرنے جا رہا تھا، پس اسے بخش دیا گیا۔“