روزے کے بیان میں रोज़े के बारे में شعبان میں روزے رکھنے کا بیان۔ “ शअबान के महीने में रोज़े रखने का बयान ”
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نفلی روزے رکھتے تو اس قدر رکھتے تھے کہ ہم خیال کرتے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ ترک نہ فرمائیں گے اور جب چھوڑتے تو اس قدر چھوڑتے کہ ہم کو خیال ہوتا تھا اب کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ نہ رکھیں گے اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے سوا کسی اور مہینہ میں پورے روزے رکھتے نہیں دیکھا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان سے زیادہ اور کسی مہینہ میں روزہ رکھتے نہیں دیکھا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شعبان سے بڑھ کر کسی اور مہینہ میں (نفلی) روزے نہ رکھتے تھے بلکہ یوں سمجھیں کہ شعبان تقریباً روزوں میں ہی گزارتے تھے اور مزید کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”اے لوگو! اسی قدر عبادت اپنے ذمہ لو جن کی تم برداشت کر سکو، اس کے لیے کہ اللہ تعالیٰ (ثواب دینے سے) نہیں تھکتا یہاں تک کہ تم عبادت کرنے سے تھک جاؤ اور عمدہ نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک وہ تھی جس پر مداومت کی جائے اگرچہ وہ تھوڑی ہی ہو اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نماز پڑھتے تو اس پر ہمیشگی اختیار کرتے تھے۔
|