عمرہ کے بیان میں उमरा के बारे में نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے ادا فرمائے ہیں؟ “ रसूल अल्लाह ﷺ ने कितने उमरे किये थे ”
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے ادا فرمائے؟ تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ چار۔ ان میں سے ایک رجب میں۔ پس سائل نے کہا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے میں نے پوچھا کہ کیا آپ کو خبر ملی کہ ابوعبدالرحمن (ابن عمر رضی اللہ عنہما) کیا کہہ رہے ہیں؟ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ کیا کہتے ہیں؟ اس نے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے ادا فرمائے جن میں سے ایک رجب میں تھا۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ اللہ ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ ادا فرمایا تو وہ ضرور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے لیکن (اس کے باوجود بھول گئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی رجب میں عمرہ ادا نہیں فرمایا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے ادا فرمائے تو انھوں نے کہا، چار ایک عمرہ حدیبیہ ذیقعدہ میں کیا جہاں پر مشرکوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو واپس کر دیا تھا اور ایک عمرہ قضاء ذیقعدہ ہی میں آئندہ سال کیا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں سے صلح کی تھی اور ایک عمرہ جعرانہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) اس وقت (کیا) جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (شاید حنین کا) مال غنیمت تقسیم کیا۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس قدر حج ادا فرمائے؟ تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ صرف ایک ہی (یعنی حجتہ الوداع)۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے ہی ایک روایت میں کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عمرہ اس وقت ادا فرمایا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرکوں نے واپس کر دیا تھا اور ایک عمرہ حدیبیہ سال آئندہ میں اور ایک عمرہ ذیقعدہ میں اور ایک عمرہ اپنے حج (حجتہ الوداع) کے ساتھ ادا فرمایا تھا۔
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کرنے سے پہلے ذیقعدہ میں دو مرتبہ عمرہ ادا فرمایا تھا۔
|