تہجد کی نماز کا بیان तहज्जुद की नमाज़ के बारे में نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تہجد اور نوافل کی ترغیب دینا بغیر اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو واجب کریں۔ “ नबी करीम ﷺ का तहज्जुद की नमाज़ पढ़ने की नसीहत करना और उसे वाजिब न करना ”
امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک شب ان کے اور سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا بنت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”تم دونوں نماز کیوں نہیں پڑھتے؟ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہماری جانیں تو اللہ کے اختیار میں ہیں پس جب وہ ہمیں اٹھانا چاہے گا ہمیں اٹھا دے گا۔ جب میں نے یہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہو گئے اور مجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جاتے ہوئے اپنی ران پر ہاتھ مارتے جاتے تھے اور یہ فرما رہے تھے: ”اور انسان ہر چیز سے زیادہ جھگڑالو ہے۔“
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی کام، حالانکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو محبوب ہوتا تھا اس خوف سے ترک کر دیتے تھے کہ لوگ اس پر عمل کریں گے اور وہ کہیں ان پر فرض نہ کر دیا جائے گا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز چاشت کبھی نہیں پڑھی اور میں اسے پڑھتی ہوں۔
|