نماز کے اوقات کا بیان नमाज़ के समय के बारे में جو شخص (نیند) سے مغلوب ہو جائے تو اس کے لیے عشاء سے پہلے سو رہنا (جائز ہے)۔ “ यदि सख़्त नींद आरही हो तो ईशा की नमाज़ से पहले कुछ देर सो जाना जायज़ है ”
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں تاخیر کی تو امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارا، پہلے گزری ہے (دیکھئیے کتاب: نماز کے اوقات کا بیان۔۔۔ باب: عشاء کی نماز کی فضیلت۔۔۔) اس روایت میں اتنا زیادہ کہتی ہیں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم (عشاء کی نماز) شفق کے غائب ہو جانے کے بعد رات کی پہلی تہائی تک پڑھ لیتے تھے۔ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے: ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نکلے گویا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس وقت دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرمبارک سے پانی ٹپک رہا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اپنے سرمبارک پر رکھے ہوئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں اپنی امت پر گراں نہ سمجھتا تو یقیناً انھیں حکم دیتا کہ عشاء کی نماز اسی طرح (اسی وقت) پڑھا کریں۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بتاتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر پر ہاتھ کیسے رکھا تو انھوں نے اپنی انگلیوں کے درمیان کچھ تفریق کر دی اور اپنی انگلیوں کے سرے، سر کے ایک طرف رکھ دیے پھر ان کو ملا کر اس طرح سر پر کھینچ لائے یہاں تک کہ ان کا انگوٹھا ان کے کان کی لو سے، چہرے کے قریب ڈاڑھی کے کنارے سے مل گیا۔ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیر کی اور نہ جلدی بس اسی طرح کیا جیسے میں نے تمہیں بتایا۔
|