نماز کے اوقات کا بیان नमाज़ के समय के बारे में نماز (گناہوں) کا کفارہ ہے۔ “ नमाज़ पापों का कफ़्फ़ारा है ”
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ لوگ امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو انھوں نے کہا کہ فتنہ کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تم میں سے کسے یاد ہے؟ میں نے کہا کہ مجھے (بالکل اسی طرح) یاد ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر بیان کیجئیے تو میں نے کہا کہ آدمی کا وہ فتنہ جو اس کی بیوی اور اس کے مال اور اولاد میں ہوتا ہے نماز، روزہ، صدقہ اور امر (بالمعروف) اور نہی (عن المنکر) اس کو مٹا دیتا ہے۔ امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں یہ نہیں (پوچھنا) چاہتا بلکہ وہ فتنہ جو دریا کی طرح موج زن ہو گا۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے امیرالمؤمنین؟ اس فتنہ سے آپ کو کچھ خوف نہیں کیونکہ آپ کے اور اس کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اچھا: وہ دروازہ توڑ ڈالا جائے گا یا کھولا جائے گا؟ تو سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ توڑ ڈالا جائے گا۔ پھر امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تو پھر (وہ دروازہ) کبھی بند نہ ہو گا۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا عمر رضی اللہ عنہ اس دروازے کو جانتے تھے؟ انھوں نے کہا ہاں (اس طرح جانتے تھے) جیسے (تم جانتے ہو) کہ دن کے بعد رات ہو گی۔ (سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ) نے وہ حدیث بیان کی جو غلط نہ تھی۔ پس ان سے (دروازے کا) پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ دروازہ ”امیرالمؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تھے۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کسی (اجنبی) عورت کو بوسہ دے دیا پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو اللہ بزرگ و برتر نے یہ آیت نازل فرما دی: ”نماز کو دن کے سروں میں اور کچھ رات گئے قائم کرو بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔“ تو وہ شخص بولا کہ اللہ کے رسول! کیا یہ میرے ہی لیے ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”میری تمام امت کے لیے ہے۔“
ایک اور روایت میں ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: میری امت میں سے ہر ایک (صغیرہ گناہ کا) کام کرنے والے کے لیے (یہ کفارہ) ہے۔
|