كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ کتاب: جہاد کا بیان |
صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ کتاب: جہاد کا بیان The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause) 28. بَابُ الْكَافِرِ يَقْتُلُ الْمُسْلِمَ ثُمَّ يُسْلِمُ فَيُسَدِّدُ بَعْدُ وَيُقْتَلُ: باب: کافر اگر کفر کی حالت میں مسلمان کو مارے پھر مسلمان ہو جائے، اسلام پر مضبوط رہے اور اللہ کی راہ میں مارا جائے تو اس کی فضیلت کا بیان۔ (28) Chapter. (What about) a disbeliever who kills a Muslim and later on embraces Islam and starts doing good deeds and gets killed (in Allah’s Cause)?
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ابوالزناد سے ‘ انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ ایسے دو آدمیوں پر ہنس دے گا کہ ان میں سے ایک نے دوسرے کو قتل کیا تھا اور پھر بھی دونوں جنت میں داخل ہو گئے۔ پہلا وہ جس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا وہ شہید ہو گیا ‘ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے قاتل کو توبہ کی توفیق دی اور وہ بھی اللہ کی راہ میں شہید ہوا۔ اس طرح دونوں قاتل و مقتول بالآخر جنت میں داخل ہو گئے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Allah welcomes two men with a smile; one of whom kills the other and both of them enter Paradise. One fights in Allah's Cause and gets killed. Later on Allah forgives the 'killer who also get martyred (In Allah's Cause)." USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 80 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عنبسہ بن سعید نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں ٹھہرے ہوئے تھے اور خیبر فتح ہو چکا تھا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرا بھی (مال غنیمت میں) حصہ لگائیے۔ سعید بن العاص کے ایک لڑکے (ابان بن سعید رضی اللہ عنہ) نے کہا یا رسول اللہ! ان کا حصہ نہ لگائیے۔ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بولے کہ یہ شخص تو ابن قوتل (نعمان بن مالک رضی اللہ عنہ) کا قاتل ہے۔ ابان بن سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کتنی عجیب بات ہے کہ یہ جانور (یعنی ابوہریرہ ابھی تو پہاڑ کی چوٹی سے بکریاں چراتے چراتے یہاں آ گیا ہے اور ایک مسلمان کے قتل کا مجھ پر الزام لگاتا ہے۔ اس کو یہ خبر نہیں کہ جسے اللہ تعالیٰ نے میرے ہاتھوں سے (شہادت) عزت دی اور مجھے اس کے ہاتھوں سے ذلیل ہونے سے بچا لیا (اگر اس وقت میں مارا جاتا) تو دوزخی ہوتا ‘ عنبسہ نے بیان کیا کہ اب مجھے یہ نہیں معلوم کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا بھی حصہ لگایا یا نہیں۔ سفیان نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے سعیدی نے اپنے دادا کے واسطے سے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ سعیدی سے مراد عمرو بن یحییٰ بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Abu Huraira: I went to Allah's Apostle while he was at Khaibar after it had fallen in the Muslims' hands. I said, "O Allah's Apostle! Give me a share (from the land of Khaibar)." One of the sons of Sa'id bin Al-'As said, "O Allah's Apostle! Do not give him a share." I said, "This is the murderer of Ibn Qauqal." The son of Said bin Al-As said, "Strange! A Wabr (i.e. guinea pig) who has come down to us from the mountain of Qaduim (i.e. grazing place of sheep) blames me for killing a Muslim who was given superiority by Allah because of me, and Allah did not disgrace me at his hands (i.e. was not killed as an infidel)." (The sub-narrator said "I do not know whether the Prophet gave him a share or not.") USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 80 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.