كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ کتاب: جہاد کا بیان |
صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ کتاب: جہاد کا بیان The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause) 81. بَابُ الدَّرَقِ: باب: ڈھال کے بیان میں۔ (81) Chapter. The (leather) shield.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا کہ عمرو نے کہا کہ مجھ سے ابوالاسود نے بیان کیا، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو دو لڑکیاں میرے پاس جنگ بعاث کے گیت گا رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹ گئے اور چہرہ مبارک دوسری طرف کر لیا اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ آ گئے اور آپ نے مجھے ڈانٹا کہ یہ شیطانی گانا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں! لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ انہیں گانے دو، پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ دوسری طرف متوجہ ہو گئے تو میں نے ان لڑکیوں کو اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated `Aisha: Allah's Apostle came to my house while two girls were singing beside me the songs of Bu'ath (a story about the war between the two tribes of the Ansar, i.e. Khazraj and Aus, before Islam.) The Prophet reclined on the bed and turned his face to the other side. Abu Bakr came and scolded me and said protestingly, "Instrument of Satan in the presence of Allah's Apostle?" Allah's Apostle turned his face towards him and said, "Leave them." When Abu Bakr became inattentive, I waved the two girls to go away and they left. It was the day of `Id when negroes used to play with leather shields and spears. USC-MSA web (English) Reference: Volume ., Book ., Number . حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عید کے دن سوڈان کے کچھ صحابہ ڈھال اور حراب کا کھیل دکھا رہے تھے، اب یا میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی فرمایا کہ تم بھی دیکھنا چاہتی ہو؟ میں نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا، میرا چہرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ پر تھا (اس طرح میں پیچھے پردے سے کھیل کو بخوبی دیکھ سکتی تھی) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”خوب بنوارفدہ!“ جب میں تھک گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بس؟“ میں نے کہا جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر جاؤ۔“ احمد نے بیان کیا اور ان سے ابن وہب نے (ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آنے کے بعد دوسری طرف متوجہ ہو جانے کے لیے لفظ «عمل» کے بجائے) «فلما غفل.» نقل کیا ہے۔ یعنی جب وہ ذرا غافل ہو گئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
(It was the day of `Id when negroes used to play with leather shields and spears.) Either I requested Allah's Apostle or he himself asked me whether I would like to see the display. I replied in the affirmative. Then he let me stand behind him and my cheek was touching his cheek and he was saying, "Carry on, O Bani Arfida (i.e. negroes)!" When I got tired, he asked me if that was enough. I replied in the affirmative and he told me to leave. USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 155 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.