باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ”مومنوں میں کچھ وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے اس وعدہ کو سچ کر دکھایا جو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے کیا تھا، پس ان میں کچھ تو ایسے ہیں جو (اللہ کے راستے میں شہید ہو کر) اپنا عہد پورا کر چکے اور کچھ ایسے ہیں جو انتظار کر رہے ہیں اور اپنے عہد سے وہ پھرے نہیں ہیں“۔
(12) Chapter. The Statement of Allah: “Among the believers are men who have been true to their covenant with Allah (i.e., that they have gone out for Jihad (holy fighting) and showed not their backs to the disbelievers), of them some have fulfilled their obligations (i.e., have been martyred), and some of them are still waiting, but they have never changed in the least." (V.33:23)
(مرفوع) حدثنا محمد بن سعيد الخزاعي، حدثنا عبد الاعلى، عن حميد، قال: سالت انسا، حدثنا عمرو بن زرارة، حدثنا زياد، قال: حدثني حميد الطويل، عن انس رضي الله عنه، قال: غاب عمي انس بن النضر، عن قتال بدر، فقال: يا رسول الله غبت عن اول قتال قاتلت المشركين لئن الله اشهدني، قتال المشركين ليرين الله ما اصنع، فلما كان يوم احد وانكشف المسلمون، قال: اللهم إني اعتذر إليك مما صنع هؤلاء يعني اصحابه، وابرا إليك مما صنع هؤلاء يعني المشركين، ثم تقدم فاستقبله سعد بن معاذ، فقال: يا سعد بن معاذ الجنة ورب النضر إني اجد ريحها من دون احد، قال سعد: فما استطعت يا رسول الله ما صنع، قال انس: فوجدنا به بضعا وثمانين ضربة بالسيف او طعنة برمح، او رمية بسهم ووجدناه قد قتل وقد مثل به المشركون فما عرفه احد إلا اخته ببنانه، قال انس: كنا نرى او نظن ان هذه الآية نزلت فيه وفي اشباهه من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه سورة الاحزاب آية 23 إلى آخر الآية.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الْخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسًا، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: غَابَ عَمِّي أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ، عَنْ قِتَالِ بَدْرٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ غِبْتُ عَنْ أَوَّلِ قِتَالٍ قَاتَلْتَ الْمُشْرِكِينَ لَئِنْ اللَّهُ أَشْهَدَنِي، قِتَالَ الْمُشْرِكِينَ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أَصْنَعُ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ وَانْكَشَفَ الْمُسْلِمُونَ، قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعْتَذِرُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلَاءِ يَعْنِي أَصْحَابَهُ، وَأَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلَاءِ يَعْنِي الْمُشْرِكِينَ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَاسْتَقْبَلَهُ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ، فَقَالَ: يَا سَعْدُ بْنَ مُعَاذٍ الْجَنَّةَ وَرَبِّ النَّضْرِ إِنِّي أَجِدُ رِيحَهَا مِنْ دُونِ أُحُدٍ، قَالَ سَعْدٌ: فَمَا اسْتَطَعْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا صَنَعَ، قَالَ أَنَسٌ: فَوَجَدْنَا بِهِ بِضْعًا وَثَمَانِينَ ضَرْبَةً بِالسَّيْفِ أَوْ طَعْنَةً بِرُمْحٍ، أَوْ رَمْيَةً بِسَهْمٍ وَوَجَدْنَاهُ قَدْ قُتِلَ وَقَدْ مَثَّلَ بِهِ الْمُشْرِكُونَ فَمَا عَرَفَهُ أَحَدٌ إِلَّا أُخْتُهُ بِبَنَانِهِ، قَالَ أَنَسٌ: كُنَّا نُرَى أَوْ نَظُنُّ أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِ وَفِي أَشْبَاهِهِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ سورة الأحزاب آية 23 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
ہم سے محمد بن سعید خزاعی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ‘ ان سے حمید نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا (دوسری سند) ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زیاد نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے حمید طویل نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے چچا انس بن نضر رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں حاضر نہ ہو سکے ‘ اس لیے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں پہلی لڑائی ہی سے غائب رہا جو آپ نے مشرکین کے خلاف لڑی لیکن اگر اب اللہ تعالیٰ نے مجھے مشرکین کے خلاف کسی لڑائی میں حاضری کا موقع دیا تو اللہ تعالیٰ دیکھ لے گا کہ میں کیا کرتا ہوں۔ پھر جب احد کی لڑائی کا موقع آیا اور مسلمان بھاگ نکلے تو انس بن نضر نے کہا کہ اے اللہ! جو کچھ مسلمانوں نے کیا میں اس سے معذرت کرتا ہوں اور جو کچھ ان مشرکین نے کیا ہے میں اس سے بیزار ہوں۔ پھر وہ آگے بڑھے (مشرکین کی طرف) تو سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے سامنا ہوا۔ ان سے انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے کہا اے سعد بن معاذ! میں تو جنت میں جانا چاہتا ہوں اور نضر (ان کے باپ) کے رب کی قسم میں جنت کی خوشبو احد پہاڑ کے قریب پاتا ہوں۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جو انہوں نے کر دکھایا اس کی مجھ میں ہمت نہ تھی۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس کے بعد جب انس بن نضر رضی اللہ عنہ کو ہم نے پایا تو تلوار نیزے اور تیر کے تقریباً اسی زخم ان کے جسم پر تھے وہ شہید ہو چکے تھے مشرکوں نے ان کے اعضاء کاٹ دئیے تھے اور کوئی شخص انہیں پہچان نہ سکا تھا ‘ صرف ان کی بہن انگلیوں سے انہیں پہچان سکی تھیں۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہم سمجھتے ہیں (یا آپ نے بجائے «نرى» کے «نظن» کہا) مطلب ایک ہی ہے کہ یہ آیت ان کے اور ان جیسے مومنین کے بارے میں نازل ہوئی تھی کہ «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه»”مومنوں میں کچھ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے اس وعدے کو سچا کر دکھایا جو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے کیا تھا۔“ آخر آیت تک۔
Narrated Anas: My uncle Anas bin An-Nadr was absent from the Battle of Badr. He said, "O Allah's Apostle! I was absent from the first battle you fought against the pagans. (By Allah) if Allah gives me a chance to fight the pagans, no doubt. Allah will see how (bravely) I will fight." On the day of Uhud when the Muslims turned their backs and fled, he said, "O Allah! I apologize to You for what these (i.e. his companions) have done, and I denounce what these (i.e. the pagans) have done." Then he advanced and Sa`d bin Mu`adh met him. He said "O Sa`d bin Mu`adh ! By the Lord of An-Nadr, Paradise! I am smelling its aroma coming from before (the mountain of) Uhud," Later on Sa`d said, "O Allah's Apostle! I cannot achieve or do what he (i.e. Anas bin An-Nadr) did. We found more than eighty wounds by swords and arrows on his body. We found him dead and his body was mutilated so badly that none except his sister could recognize him by his fingers." We used to think that the following Verse was revealed concerning him and other men of his sort: "Among the believers are men who have been true to their covenant with Allah.........." (33.23) His sister Ar-Rubbaya' broke a front tooth of a woman and Allah's Apostle ordered for retaliation. On that Anas (bin An-Nadr) said, "O Allah's Apostle! By Him Who has sent you with the Truth, my sister's tooth shall not be broken." Then the opponents of Anas's sister accepted the compensation and gave up the claim of retaliation. So Allah's Apostle said, "There are some people amongst Allah's slaves whose oaths are fulfilled by Allah when they take them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 61
وقال إن اخته وهي تسمى الربيع كسرت ثنية امراة، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالقصاص، فقال انس: يا رسول الله والذي بعثك بالحق لا تكسر ثنيتها فرضوا بالارش وتركوا القصاص، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من عباد الله من لو اقسم على الله لابره".وَقَالَ إِنَّ أُخْتَهُ وَهِيَ تُسَمَّى الرُّبَيِّعَ كَسَرَتْ ثَنِيَّةَ امْرَأَةٍ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِصَاصِ، فَقَالَ أَنَسٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا تُكْسَرُ ثَنِيَّتُهَا فَرَضُوا بِالْأَرْشِ وَتَرَكُوا الْقِصَاصَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ".
انہوں نے بیان کیا کہ انس بن نضر رضی اللہ عنہ کی ایک بہن ربیع نامی رضی اللہ عنہا نے کسی خاتون کے آگے کے دانت توڑ دیئے تھے ‘ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے قصاص لینے کا حکم دیا۔ انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بنایا ہے (قصاص میں) ان کے دانت نہ ٹوٹیں گے۔ چنانچہ مدعی تاوان لینے پر راضی ہو گئے اور قصاص کا خیال چھوڑ دیا ‘ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے کچھ بندے ہیں کہ اگر وہ اللہ کا نام لے کر قسم کھا لیں تو اللہ خود ان کی قسم پوری کر دیتا ہے۔
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، حدثني إسماعيل، قال: حدثني اخي، عن سليمان اراه، عن محمد بن ابي عتيق، عن ابن شهاب، عن خارجة بن زيد، ان زيد بن ثابت رضي الله عنه، قال نسخت الصحف في المصاحف، ففقدت آية من سورة الاحزاب كنت اسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم" يقرا بها فلم اجدها إلا مع خزيمة بن ثابت الانصاري الذي جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم شهادته شهادة رجلين" وهو قوله" من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه" سورة الاحزاب آية 23.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ أُرَاهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ نَسَخْتُ الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ، فَفَقَدْتُ آيَةً مِنْ سُورَةِ الْأَحْزَابِ كُنْتُ أَسْمَع رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ بِهَا فَلَمْ أَجِدْهَا إِلَّا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ الَّذِي جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهَادَتَهُ شَهَادَةَ رَجُلَيْنِ" وَهُوَ قَوْلُهُ" مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ" سورة الأحزاب آية 23.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے ‘ دوسری سند اور مجھ سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان نے ‘ میرا خیال ہے کہ محمد بن عتیق کے واسطہ سے ‘ ان سے ابن شہاب (زہری) نے اور ان سے خارجہ بن زید نے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب قرآن مجید کو ایک مصحف (کتابی) کی صورت میں جمع کیا جانے لگا تو میں نے سورۃ الاحزاب کی ایک آیت نہیں پائی جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے برابر آپ کی تلاوت کرتے ہوئے سنتا رہا تھا جب میں نے اسے تلاش کیا تو) صرف خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے یہاں وہ آیت مجھے ملی۔ یہ خزیمہ رضی اللہ عنہ وہی ہیں جن کی اکیلے کی گواہی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دیا تھا۔ وہ آیت یہ تھی «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه»(سورۃ الاحزاب: 23)”مومنوں میں سے کچھ مرد ایسے ہیں جنہوں نے وہ بات سچ کہی جس پر انہوں نے اللہ سے عہد کیا۔“
Narrated Kharija bin Zaid: Zaid bin Thabit said, "When the Qur'an was compiled from various written manuscripts, one of the Verses of Surat Al-Ahzab was missing which I used to hear Allah's Apostle reciting. I could not find it except with Khuza`ima bin Thabjt Al-Ansari, whose witness Allah's Apostle regarded as equal to the witness of two men. And the Verse was:-- "Among the believers are men who have been true to what they covenanted with Allah." (33.23)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 62