صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
120. بَابُ الأَجِيرِ:
باب: جو شخص مزدوری لے کر جہاد میں شریک ہو۔
(120) Chapter. The labourer (whose services are hired for the purpose of Jihad).
حدیث نمبر: Q2973
Save to word اعراب English
وقال الحسن وابن سيرين: يقسم للاجير من المغنم، واخذ عطية بن قيس فرسا على النصف، فبلغ سهم الفرس اربع مائة دينار، فاخذ مائتين واعطى صاحبه مائتين.وَقَالَ الْحَسَنُ وابْنُ سِيرِينَ: يُقْسَمُ لِلْأَجِيرِ مِنَ الْمَغْنَمِ، وَأَخَذَ عَطِيَّةُ بْنُ قَيْسٍ فَرَسًا عَلَى النِّصْفِ، فَبَلَغَ سَهْمُ الْفَرَسِ أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ، فَأَخَذَ مِائَتَيْنِ وَأَعْطَى صَاحِبَهُ مِائَتَيْنِ.
امام حسن بصری اور ابن سیرین نے کہا کہ مال غنیمت میں سے مزدور کو بھی حصہ دیا جائے گا۔ عطیہ بن قیس نے ایک گھوڑا (مال غنیمت کے حصے کے) نصف کی شرط پر لیا۔ گھوڑے کے حصہ میں (فتح کے بعد مال غنیمت سے) چار سو دینار آئے۔ عطیہ نے دو سو دینار خود رکھ لیے اور دو سو گھوڑے کے مالک کو دے دئیے۔
حدیث نمبر: 2973
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، حدثنا ابن جريج، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن ابيه رضي الله عنه، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة تبوك، فحملت على بكر فهو اوثق اعمالي في نفسي، فاستاجرت اجيرا، فقاتل رجلا فعض احدهما الآخر، فانتزع يده من فيه ونزع ثنيته، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاهدرها، فقال:" ايدفع يده إليك، فتقضمها كما يقضم الفحل".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ، فَحَمَلْتُ عَلَى بَكْرٍ فَهُوَ أَوْثَقُ أَعْمَالِي فِي نَفْسِي، فَاسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا، فَقَاتَلَ رَجُلًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فِيهِ وَنَزَعَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَهَا، فَقَالَ:" أَيَدْفَعُ يَدَهُ إِلَيْكَ، فَتَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء نے، ان سے صفوان بن یعلیٰ نے اور ان سے ان کے والد (یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک میں شریک تھا اور ایک جوان اونٹ میں نے سواری کے لیے دیا تھا، میرے خیال میں میرا یہ عمل، تمام دوسرے اعمال کے مقابلے میں سب سے زیادہ قابل بھروسہ تھا۔ (کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہو گا) میں نے ایک مزدور بھی اپنے ساتھ لے لیا تھا۔ پھر وہ مزدور ایک شخص (خود یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ) سے لڑ پڑا اور ان میں سے ایک نے دوسرے کے ہاتھ میں دانت سے کاٹ لیا۔ دوسرے نے جھٹ جو اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا تو اس کے آگے کا دانت ٹوٹ گیا۔ وہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں فریادی ہوا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کھینچنے والے پر کوئی تاوان نہیں فرمایا بلکہ فرمایا کہ کیا تمہارے منہ میں وہ اپنا ہاتھ یوں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے چبا جاؤ جیسے اونٹ چباتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Yali: I participated in the Ghazwa of Tabuk along with Allah's Apostle and I gave a young camel to be ridden in Jihad and that was, to me, one of my best deeds. Then I employed a laborer who quarrelled with another person. One of them bit the hand of the other and the latter drew his hand from the mouth of the former pulling out his front tooth. Then the former instituted a suit against the latter before the Prophet who rejected that suit saying, "Do you expect him to put out his hand for you to snap as a male camel snaps (vegetation)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 217


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.