كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ کتاب: جہاد کا بیان |
صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ کتاب: جہاد کا بیان The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause) 24. بَابُ الشَّجَاعَةِ فِي الْحَرْبِ وَالْجُبْنِ: باب: جنگ کے موقع پر بہادری اور بزدلی کا بیان۔ (24) Chapter. Bravery and cowardice in the battle.
ہم سے احمد بن عبدالملک بن واقد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ثابت بنانی سے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ حسین (خوبصورت) سب سے زیادہ بہادر اور سب سے زیادہ فیاض تھے ‘ مدینہ طیبہ کے تمام لوگ (ایک رات) خوف زدہ تھے (آواز سنائی دی تھی اور سب لوگ اس کی طرف بڑھ رہے تھے) لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ایک گھوڑے پر سوار سب سے آگے تھے (جب واپس ہوئے تو) فرمایا اس گھوڑے کو (دوڑنے میں) ہم نے سمندر پایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Anas: The Prophet was the best, the bravest and the most generous of all the people. Once when the people of Medina got frightened, the Prophet rode a horse and went ahead of them and said, "We found this horse very fast." USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 74 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ انہیں عمر بن جبیر بن مطعم نے خبر دی ‘ انہیں محمد بن جبیر نے خبر دی کہا کہ مجھے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے، آپ کے ساتھ اور بہت سے صحابہ بھی تھے۔ وادی حنین سے واپس تشریف لا رہے تھے کہ کچھ (بدو) لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لپٹ گئے۔ بالآخر آپ کو مجبوراً ایک ببول کے درخت کے پاس جانا پڑا۔ وہاں آپ کی چادر مبارک ببول کے کانٹے میں الجھ گئی تو ان لوگوں نے اسے لے لیا (تاکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کچھ عنایت فرمائیں تو چادر واپس کریں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں کھڑے ہو گئے اور فرمایا میری چادر مجھے دے دو ‘ اگر میرے پاس درخت کے کانٹوں جتنے بھی اونٹ بکریاں ہوتیں تو میں تم میں تقسیم کر دیتا ‘ مجھے تم بخیل نہیں پاؤ گے اور نہ جھوٹا اور نہ بزدل پاؤ گے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Muhammad bin Jubair: Jubair bin Mut`im told me that while he was in the company of Allah's Apostle with the people returning from Hunain, some people (bedouins) caught hold of the Prophet and started begging of him so much so that he had to stand under a (kind of thorny tree (i.e. Samurah) and his cloak was snatched away. The Prophet stopped and said, "Give me my cloak. If I had as many camels as these thorny trees, I would have distributed them amongst you and you will not find me a miser or a liar or a coward." USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 75 حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.