وصايا رسول الله صلى الله عليه وسلم وصایائے نبوی रसूल अल्लाह ﷺ की वसीयतें گالی نہ دینے، کسی نیکی کو حقیر نہ سمجھنے، کسی کو عار نہ دلانے اور چادر، شلوار کو ٹخنوں سے اوپر رکھنے کی نبوی نصیحتیں “ गाली न देने , किसी की भलाई को छोटा न समझने , किसी का अपमान न करने , चादर, शलवार को टख़नों के ऊपर रखने की रसूल अल्लाह ﷺ की नसिहत ”
سیدنا ابوجری جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا کہ لوگ اس کی رائے کے سامنے سر تسلیم خم کر دیتے تھے، وہ جو کچھ بھی کہتا، وہ اسے تسلیم کر لیتے۔ میں نے پوچھا: یہ آدمی کون ہے؟ انہوں نے کہا: یہ اللہ کے رسول ہیں۔ میں نے دو دفعہ کہا: اے اللہ کے رسول! «عليك السلام» ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «عليك السلام» مت کہہ، یہ تو مردوں کا سلام ہے، ( زندوں کو سلام دینے کے لیے) «السلام عليكم» کہا کر۔“ میں نے کہا: کیا آپ اللہ کے رسول ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس اللہ کا رسول ہوں، کہ اگر تجھے کوئی تکلیف لاحق ہوتی ہے اور تو اسے پکارتا ہے تو وہ تیری تکلیف دور کر دے گا، اگر تو قحط سالی میں مبتلا ہو جاتا ہے اور اسے پکارتا ہے تو وہ تیرے لیے زمین سے (انگوریاں) اگائے گا اور اگر تو کسی بےآب و گیاہ اور بیابان جنگل میں ہو اور تیری سواری گم ہو جائے اور پھر تو اس سے دعا کرے تو وہ تیری سواری لوٹا دے گا۔“ میں نے کہا: مجھے کوئی وصیت ہی فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کو گالی نہ دینا، کسی نیکی کو حقیر و معمولی مت سمجھنا، اگرچہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ خندہ پیشانی کے ساتھ کلام کرنے کی صورت میں ہو، اپنی چادر کو پنڈلی کے نصف تک بلند رکھنا، اگر تو ایسا نہ کرے تو ٹخنوں تک رکھ لینا، ٹخنوں سے نیچے چادر ( اور شلوار وغیرہ) لٹکانے سے بچنا، کیونکہ ایسا کرنا غرور (اور تکبّر) ہے اور اللہ تعالیٰ غرور کو پسند نہیں کرتا۔ اگر کوئی آدمی تیرے کسی برے فعل، جسے وہ جانتا ہے، کی وجہ سے تجھے عار دلائے، تو تو اسے اس کے عیب، جسے تو جانتا ہے، کی بنا پر طعنہ نہ دینا، کیونکہ اس چیز کا وبال اس پر ہو گا۔“ ایک روایت میں ان الفاظ کی زیادتی بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کو گالی نہ دینا“ تو ابوجری نے کہا: میں نے اس وصیت کے بعد کسی آزاد یا غلام بلکہ اونٹ یا بکری کو بھی برا بھلا نہیں کہا۔
|