التوبة والمواعظ والرقائق توبہ، نصیحت اور نرمی کے ابواب तौबा, नसीहत और नरमी बरतना آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دنیوی آسائشوں کو ترجیح نہ دینا، دنیا کے عارضی پن کی مثال “ आप ﷺ का दुनिया के आराम की इच्छा न करना दुनिया में कुछ देर ठहरने की मिसाल ”
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور وغیرہ کے پتوں سے بنی ہوئی چٹائی پر لیٹے، اس سے آپ کے پہلو پر نشان پڑ گئے، جب آپ بیدار ہوئے تو میں نے آپ کے پہلو پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیے اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے ہمیں کیوں نہیں بتلایا، ہم آپ کے لیے چٹائی پر (کوئی گدا وغیرہ) بچھا دیتے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا دنیا سے کیا تعلق ہے؟ میری دنیا سے کیا نسبت ہے؟ میری اور دنیا کی مثال اس سوار کی طرح ہے جو (سستانے کے لیے) کسی درخت کے سائے میں (چند لمحوں کے لیے) بیٹھا اور پھر اسے ترک کر کے چل دیا۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور وغیرہ کے پتوں سے بنی ہوئی چٹائی پر تشریف فرما تھے، اس سے آپ کے پہلو پر نشان پڑ گئے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آپ کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے نبی! اگر آپ کوئی نرم بچھونا بنوا لیں (تو اچھا ہو گا)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا دنیا (کی آسائشوں) سے کیا تعلق ہے؟ میری اور دنیا کی مثال تو اس سوار کی طرح ہے، جو گرمی والے دن سفر کرتا رہا اور (سستانے کی خاطر) دن کی ایک گھڑی کے لیے درخت کے سائے میں قیام کیا اور پھر اسے چھوڑ کر چل دیا۔“
|