سلسله احاديث صحيحه
التوبة والمواعظ والرقائق
توبہ، نصیحت اور نرمی کے ابواب
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دنیوی آسائشوں کو ترجیح نہ دینا، دنیا کے عارضی پن کی مثال
حدیث نمبر: 2209
-" مالي وللدنيا؟! ما أنا والدنيا؟! إنما مثلي ومثل الدنيا كراكب ظل تحت شجرة ثم راح وتركها".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور وغیرہ کے پتوں سے بنی ہوئی چٹائی پر لیٹے، اس سے آپ کے پہلو پر نشان پڑ گئے، جب آپ بیدار ہوئے تو میں نے آپ کے پہلو پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیے اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے ہمیں کیوں نہیں بتلایا، ہم آپ کے لیے چٹائی پر (کوئی گدا وغیرہ) بچھا دیتے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا دنیا سے کیا تعلق ہے؟ میری دنیا سے کیا نسبت ہے؟ میری اور دنیا کی مثال اس سوار کی طرح ہے جو (سستانے کے لیے) کسی درخت کے سائے میں (چند لمحوں کے لیے) بیٹھا اور پھر اسے ترک کر کے چل دیا۔“