قرآن و تفسیر کا بیان क़ुरआन और उसकी तफ़्सीर سورۂ فتح کی فضیلت “ सूरत अल-फ़तह की फ़ज़ीलत ”
اسلم (تابعی) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی سفر میں جا رہے تھے اور سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بھی رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کر رہے تھے، پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ سے کسی چیز کے بارے میں پوچھا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا، پھر (دوبارہ) پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا، پھر (سہ بار) پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے (اپنے آپ سے) کہا: اے عمر! تجھے تیری ماں گم پائے، تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین دفعہ اصرار کر کے سوالات کئے اور ہر دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اپنے اونٹ کو حرکت دی حتیٰ کہ میں لوگوں کے سامنے پہنچ گیا اور مجھے ڈر لگا کے میرے بارے میں قرآن نازل ہو جائے گا تھوڑی ہی دیر بعد میں نے ایک آواز دینے والے کی اونچی آواز سنی، تو میں نے کہا: مجھے ڈر ہے کہ میرے بارے میں قر آن نازل ہو گیا ہے، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ کو سلام کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج رات مجھ پر ایک سورت نازل ہوئی ہے جو مجھے ہر اس چیز سے زیادہ پیاری جس پر سورج کی روشنی پڑتی ہے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے، «إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا» ہم نے آپ کو فتح مبین عطا فرمائی (سورة فتح) کی تلاوت فرمائی۔ ابوالحسن (القابسی) نے کہا: راوی کا قول ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں نے اونٹ کو حرکت دی۔۔۔ الخ، یہ واضح کرتا ہے کہ اس روایت کو اسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «167- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 203/1, 204 ح 478، ك 15 ب 4 ح 9) التمهيد 263/3، الاستذكار:447، و أخرجه البخاري (4177) من حديث مالك به.»
|