سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایمان و اسلام
The Book on Faith
8. باب مَا جَاءَ فِي حُرْمَةِ الصَّلاَةِ
باب: نماز کے تقدس و فضیلت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2616
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا عبد الله بن معاذ الصنعاني، عن معمر، عن عاصم بن ابي النجود، عن ابي وائل، عن معاذ بن جبل، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فاصبحت يوما قريبا منه ونحن نسير فقلت: يا رسول الله اخبرني بعمل يدخلني الجنة، ويباعدني عن النار، قال: " لقد سالتني عن عظيم وإنه ليسير على من يسره الله عليه، تعبد الله ولا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصوم رمضان، وتحج البيت " ثم قال: " الا ادلك على ابواب الخير: الصوم جنة، والصدقة تطفئ الخطيئة كما يطفئ الماء النار، وصلاة الرجل من جوف الليل، قال ثم تلا: تتجافى جنوبهم عن المضاجع سورة السجدة آية 16 حتى بلغ يعملون سورة السجدة آية 19، ثم قال: " الا اخبرك براس الامر كله وعموده وذروة سنامه؟ " قلت: بلى يا رسول الله، قال: " راس الامر الإسلام، وعموده الصلاة، وذروة سنامه الجهاد "، ثم قال: " الا اخبرك بملاك ذلك كله؟ " قلت: بلى يا نبي الله , فاخذ بلسانه قال: " كف عليك هذا " , فقلت: يا نبي الله وإنا لمؤاخذون بما نتكلم به؟ فقال: " ثكلتك امك يا معاذ وهل يكب الناس في النار على وجوههم او على مناخرهم إلا حصائد السنتهم " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الصَّنْعَانِيُّ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ وَنَحْنُ نَسِيرُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، وَيُبَاعِدُنِي عَنِ النَّارِ، قَالَ: " لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ عَظِيمٍ وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ، تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ، وَتَحُجُّ الْبَيْتَ " ثُمَّ قَالَ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ: الصَّوْمُ جُنَّةٌ، وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ، وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، قَالَ ثُمَّ تَلَا: تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ سورة السجدة آية 16 حَتَّى بَلَغَ يَعْمَلُونَ سورة السجدة آية 19، ثُمَّ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ كُلِّهِ وَعَمُودِهِ وَذِرْوَةِ سَنَامِهِ؟ " قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ، وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ، وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ "، ثُمَّ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَلَاكِ ذَلِكَ كُلِّهِ؟ " قُلْتُ: بَلَى يَا نَبِيَّ اللَّهِ , فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ قَالَ: " كُفَّ عَلَيْكَ هَذَا " , فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ؟ فَقَالَ: " ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ أَوْ عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، ایک دن صبح کے وقت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہوا، ہم سب چل رہے تھے، میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے، اور جہنم سے دور رکھے؟ آپ نے فرمایا: تم نے ایک بہت بڑی بات پوچھی ہے۔ اور بیشک یہ عمل اس شخص کے لیے آسان ہے جس کے لیے اللہ آسان کر دے۔ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکاۃ دو، رمضان کے روزے رکھو، اور بیت اللہ کا حج کرو۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں بھلائی کے دروازے (راستے) نہ بتاؤں؟ روزہ ڈھال ہے، صدقہ گناہ کو ایسے بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھاتا ہے، اور آدھی رات کے وقت آدمی کا نماز (تہجد) پڑھنا، پھر آپ نے آیت «تتجافى جنوبهم عن المضاجع» کی تلاوت «يعملون» تک فرمائی ۱؎، آپ نے پھر فرمایا: کیا میں تمہیں دین کی اصل، اس کا ستون اور اس کی چوٹی نہ بتا دوں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا: دین کی اصل اسلام ہے ۲؎ اور اس کا ستون (عمود) نماز ہے اور اس کی چوٹی جہاد ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں ان تمام باتوں کا جس چیز پر دارومدار ہے وہ نہ بتا دوں؟ میں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے نبی! پھر آپ نے اپنی زبان پکڑی، اور فرمایا: اسے اپنے قابو میں رکھو، میں نے کہا: اللہ کے نبی! کیا ہم جو کچھ بولتے ہیں اس پر پکڑے جائیں گے؟ آپ نے فرمایا: تمہاری ماں تم پر روئے، معاذ! لوگ اپنی زبانوں کے بڑ بڑ ہی کی وجہ سے تو اوندھے منہ یا نتھنوں کے بل جہنم میں ڈالے جائیں گے؟۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 12 (3973) (تحفة الأشراف: 11311) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں، اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں، اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے، وہ خرچ کرتے ہیں، کوئی نفس نہیں چاہتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لیے پوشیدہ کر رکھی ہے، جو کچھ کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے۔ (السجدہ: ۱۶- ۱۷)
۲؎: یہاں اسلام سے مراد کلمہ شہادتین کا اقرار اور اس کے تقاضے کو پورا کرنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3973)
حدیث نمبر: 2617
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا عبد الله بن وهب، عن عمرو بن الحارث، عن دراج ابي السمح، عن ابي الهيثم، عن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا رايتم الرجل يتعاهد المسجد فاشهدوا له بالإيمان فإن الله تعالى يقول:إنما يعمر مساجد الله من آمن بالله واليوم الآخر واقام الصلاة وآتى الزكاة سورة التوبة آية 18 " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّجُلَ يَتَعَاهَدُ الْمَسْجِدَ فَاشْهَدُوا لَهُ بِالْإِيمَانِ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ:إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ سورة التوبة آية 18 " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی شخص کو مسجد میں پابندی سے آتے جاتے دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «إنما يعمر مساجد الله من آمن بالله واليوم الآخر وأقام الصلاة وآتى الزكاة» الآية اللہ کی مسجدوں کو تو وہ لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، نمازوں کے پابندی کرتے ہیں، زکاۃ دیتے ہیں، اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے، توقع ہے کہ یہی لوگ یقیناً ہدایت یافتہ ہیں (سورۃ التوبہ: ۱۸)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المساجد 18 (802) (تحفة الأشراف: 4050) (ضعیف) (سند میں دراج ابوالسمح ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (802) // ضعيف سنن ابن ماجة (172)، المشكاة (723)، ضعيف الجامع الصغير (509)، وسيأتي برقم (601 / 3304) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.