سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایمان و اسلام
The Book on Faith
2. باب مَا جَاءَ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ بِقِتَالِهِمْ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَيُقِيمُوا الصَّلاَةَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے لوگوں کے خلاف جنگ کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ: لا الہ الا اللہ کہیں، اور نماز قائم کریں“۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2608
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سعيد بن يعقوب الطالقاني، حدثنا ابن المبارك، اخبرنا حميد الطويل، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله وان محمدا عبده ورسوله، وان يستقبلوا قبلتنا، وياكلوا ذبيحتنا، وان يصلوا صلاتنا، فإذا فعلوا ذلك حرمت علينا دماؤهم واموالهم إلا بحقها، لهم ما للمسلمين، وعليهم ما على المسلمين " , وفي الباب عن معاذ بن جبل، وابي هريرة , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه وقد رواه يحيى بن ايوب، عن حميد , عن انس نحو هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالِقَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنْ يَسْتَقْبِلُوا قِبْلَتَنَا، وَيَأْكُلُوا ذَبِيحَتَنَا، وَأَنْ يُصَلُّوا صَلَاتَنَا، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ حُرِّمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، لَهُمْ مَا لِلْمُسْلِمِينَ، وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُسْلِمِينَ " , وفي الباب عن مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدٍ , عَنْ أَنَسٍ نَحْوَ هَذَا.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے لوگوں سے اس وقت تک جنگ کرتے رہنے کا حکم دیا گیا ہے جب تک لوگ اس بات کی شہادت نہ دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اور ہمارے قبلہ کی طرف رخ (کر کے عبادت) نہ کرنے لگیں۔ ہمارا ذبیحہ نہ کھانے لگیں اور ہمارے طریقہ کے مطابق نماز نہ پڑھنے لگیں۔ جب وہ یہ سب کچھ کرنے لگیں گے تو ان کا خون اور ان کا مال ہمارے اوپر حرام ہو جائے گا، مگر کسی حق کے بدلے ۱؎، انہیں وہ سب کچھ حاصل ہو گا ۲؎ جو عام مسلمانوں کو حاصل ہو گا اور ان پر وہی سب کچھ ذمہ داریاں عائد ہوں گی جو عام مسلمانوں پر عائد ہوں گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- یحییٰ بن ایوب نے حمید سے اور حمید نے انس سے اس حدیث کی طرح روایت کی ہے،
۳- اس باب میں معاذ بن جبل اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 28 (392)، سنن ابی داود/ الجھاد 104 (2641)، سنن النسائی/تحریم الدم (المحاربة) 1 (3971)، والإیمان 15 (5006) (تحفة الأشراف: 706)، و مسند احمد (3/199، 224) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ کوئی ایسا عمل کر بیٹھیں جس کے نتیجہ میں ان کی جان اور ان کا مال مباح ہو جائے تو اس وقت ان کی جان اور ان کا مال حرام نہ رہے گا۔
۲؎: یعنی جو حقوق و اختیارات اور مراعات عام مسلمانوں کو حاصل ہوں گے وہ انہیں بھی حاصل ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (303 - 1 / 152)، صحيح أبي داود (2374)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.