سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
31. باب مَا جَاءَ فِي أَخْذِ الْجِزْيَةِ مِنَ الْمَجُوسِ
باب: مجوس سے جزیہ لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1586
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ بَجَالَةَ بْنِ عَبْدَةَ، قَالَ: كُنْتُ كَاتِبًا لِجَزْءِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَلَى مَنَاذِرَ، فَجَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ، انْظُرْ مَجُوسَ مَنْ قِبَلَكَ فَخُذْ مِنْهُمُ الْجِزْيَةَ، فَإِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أَخْبَرَنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَخَذَ الْجِزْيَةَ مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
بجالہ بن عبدہ کہتے ہیں کہ میں مقام مناذر میں جزء بن معاویہ کا منشی تھا، ہمارے پاس عمر رضی الله عنہ کا خط آیا کہ تمہاری طرف جو مجوس ہوں ان کو دیکھو اور ان سے جزیہ لو کیونکہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ نے مجھے خبر دی ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ہجر کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا
۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجزیة 1 (3156)، سنن ابی داود/ الخراج والإمارة 31 (3043)، (تحفة الأشراف: 9717)، و مسند احمد (1/190) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مجوسی مشرکوں سے جزیہ وصول کیا جائے گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1249)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1586 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1586
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مجوسی مشرکوں سے جزیہ وصول کیا جائے گا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1586