سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
25. باب مَا جَاءَ فِي سَجْدَةِ الشُّكْرِ
25. باب: جنگ میں فتح کی خبر سن کر سجدہ شکر کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1578
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابو عاصم، حدثنا بكار بن عبد العزيز بن ابي بكرة، عن ابيه، عن ابي بكرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " اتاه امر فسر به، فخر لله ساجدا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث بكار بن عبد العزيز، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم راوا سجدة الشكر، وبكار بن عبد العزيز بن ابي بكرة مقارب الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا بَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَاهُ أَمْرٌ فَسُرَّ بِهِ، فَخَرَّ لِلَّهِ سَاجِدًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ بَكَّارِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ رَأَوْا سَجْدَةَ الشُّكْرِ، وَبَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ.
ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خبر آئی، آپ اس سے خوش ہوئے اور اللہ کے سامنے سجدہ میں گر گئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اس کو صرف اسی سند سے بکار بن عبدالعزیز کی روایت سے جانتے ہیں،
۳- بکار بن عبدالعزیز بن ابی بکرہ مقارب الحدیث ہیں،
۴- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ سجدہ شکر کو درست سمجھتے ہیں۔

وضاحت:
۱؎: کعب بن مالک رضی الله عنہ کا سجدہ شکر بجا لانا صحیح روایات سے ثابت ہے، اور مسیلمہ کذاب کے قتل کی خبر سن کر ابوبکر رضی الله عنہ بھی سجدہ میں گر گئے تھے، گویا ایسی خبر جس سے دل کو خوشی و مسرت حاصل ہو اس پر سجدہ شکر بجا لانا مشروع ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 174 (2774)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 192 (1394)، (تحفة الأشراف: 11698) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1394)

   جامع الترمذي1578نفيع بن الحارثخر لله ساجدا
   سنن أبي داود2774نفيع بن الحارثبشر به خر ساجدا شاكرا لله
   سنن ابن ماجه1394نفيع بن الحارثإذا أتاه أمر يسره خر ساجدا شكرا لله
   بلوغ المرام277نفيع بن الحارثإذا جاءه خبر يسره خر ساجدا لله

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1578 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1578  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کا سجدئہ شکر بجالانا صحیح روایات سے ثابت ہے،
اور مسیلمہ کذاب کے قتل کی خبر سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی سجدہ میں گرگئے تھے،
گویا ایسی خبر جس سے دل کو خوشی ومسرت حاصل ہو اس پرسجدہ شکر بجالانا مشروع ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1578   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 277  
´سجود سہو وغیرہ کا بیان`
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی خوشخبری ملتی تو اللہ کے حضور سجدے میں گر پڑتے۔
نسائی کے علاوہ پانچوں نے اسے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 277»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في سجود الشكر، حديث:2774، والترمذي، السير، حديث:1578، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1394، وأحمد:5 /45.»
تشریح:
1. کسی نئی نعمت کے حاصل ہونے پر‘ کسی مصیبت سے بچ نکلنے پر اور کسی خوشی و مسرت کے موقع پر سجدۂ شکر بجا لانا شریعت سے ثابت ہے۔
2. حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی توبہ قبول ہوئی تو انھوں نے سجدۂ شکر کیا۔
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا عمل بھی یہی تھا جیسا کہ درج ذیل روایت میں مروی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 277   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2774  
´سجدہ شکر کا بیان۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی خوشی کی بات آتی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی خوشخبری سنائی جاتی تو اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ میں گر پڑتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2774]
فوائد ومسائل:
انسان کو جب کوئی خوشی کی خبر ملے تو سجدہ کرنا مسنون ومستحب ہے۔
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی توبہ قبول ہوئی۔
تو انہوں نے سجدہ شکر کیا۔
(بخاری 4418) اور خود رسول اللہﷺ کا اپنا عمل بھی یہی تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2774   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.