صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْوِتْرِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
نمازِوتر اور اس میں سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
693. (460) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الصَّلَاةِ بَعْدَ الْوِتْرِ
وتر کے بعد نماز (نفل)) پڑھنے کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 1102
Save to word اعراب
نا ابو موسى محمد بن المثنى ، نا ابن ابي عدي ، نا هشام ، ح وحدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا يزيد بن هارون ، اخبرنا هشام بن ابي عبد الله ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، قال: سالت عائشة عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت:" كان يصلي ثلاث عشرة ركعة، يصلي ثمان ركعات، ثم يوتر، ثم يصلي ركعتين وهو جالس، فإذا اراد ان يركع قام فركع، ويصلي ركعتين بين النداء والإقامة" هذا لفظ حديث ابي موسى. وقال الدورقي في حديثه:" ويوتر بركعة، فإذا سلم كبر فصلى ركعتين جالسا، ويصلي ركعتين بين الاذان والإقامة من الفجر"نَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، نَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، نَا هِشَامٌ ، ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي ثَلاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي ثَمَانِ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ يُوتِرُ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَرَكَعَ، وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالإِقَامَةِ" هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَبِي مُوسَى. وَقَالَ الدَّوْرَقِيُّ فِي حَدِيثِهِ:" وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ، فَإِذَا سَلَّمَ كَبَّرَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ جَالِسًا، وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ مِنَ الْفَجْرِ"
سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیرہ رکعات پڑھتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ رکعات نفل پڑھتے پھر وتر ادا کرتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر دو رکعات ادا کرتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہو کر رکوع کرتے، اور دو رکعات (صبح کی نماز کی) اذان اور اقامت کے درمیان پڑھتے۔ یہ ابوموسٰی کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ جناب الدورقی نے اپنی حدیث میں یہ الفاظ بیان کیے، اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت وتر پڑھتے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرتے، تو اللهُ أَكْبَرُ کہہ کر دو رکعات بیٹھے بیٹھے ادا کرتے، اور دو رکعات نماز فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان ادا کرتے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1103
Save to word اعراب
نا احمد بن المقدام العجلي ، نا بشر يعني ابن المفضل ، نا ابو مسلمة ، عن ابي نضرة ، عن ابن عباس ، قال: زرت خالتي ميمونة فوافقت ليلة النبي صلى الله عليه وسلم، " فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم بسحر طويل، فاسبغ الوضوء، ثم قام يصلي، فقمت فتوضات، ثم جئت فقمت إلى جنبه، فلما علم اني اريد الصلاة معه اخذ بيدي فحولني عن يمينه، فاوتر بتسع او سبع، ثم صلى ركعتين، ووضع جنبه حتى سمعت ضفيزه، ثم اقيمت الصلاة فانطلق، فصلى" . قال ابو بكر: هاتان الركعتان اللتان ذكرهما ابن عباس في هذا الخبر يحتمل ان يكون اراد الركعتين اللتين كان النبي صلى الله عليه وسلم يصليهما بعد الوتر، كما اخبرت عائشة، ويحتمل ان يكون اراد بهما ركعتي الفجر اللتين كان يصليهما قبل صلاة الفريضةنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ ، نَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، نَا أَبُو مَسْلَمَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: زُرْتُ خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَوَافَقْتُ لَيْلَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَحَرٍ طَوِيلٍ، فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ، ثُمَّ جِئْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَلَمَّا عَلِمَ أَنِّي أُرِيدُ الصَّلاةَ مَعَهُ أَخَذَ بِيَدِي فَحَوَّلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَأَوْتَرَ بِتِسْعٍ أَوْ سَبْعٍ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَوَضَعَ جَنْبَهُ حَتَّى سَمِعْتُ ضَفِيزَهُ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلاةُ فَانْطَلَقَ، فَصَلَّى" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ اللَّتَانِ ذَكَرَهُمَا ابْنُ عَبَّاسٍ فِي هَذَا الْخَبَرِ يُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ أَرَادَ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الْوِتْرِ، كَمَا أَخْبَرَتْ عَائِشَةُ، وَيُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ أَرَادَ بِهِمَا رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ اللَّتَيْنِ كَانَ يُصَلِّيهِمَا قَبْلَ صَلاةِ الْفَرِيضَةِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی خالہ سیدنا میمونہ رضی اللہ عنہا سے ملنے گیا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی موافقت کی - (اُس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف فرما تھے)۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سحری سے کافی دیر پہلے اُٹھ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی طرح وضو کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر نماز شروع کر دی۔ میں نے بھی اُٹھ کر وضو کیا، اور پھر میں آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑا ہوگیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنا چاہتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے میرے ہاتھ سے پکڑ کر اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نو یا سات رکعات وتر ادا کیے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں ادا کیں اور لیٹ کر سو گئے حتیٰ کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹے سنے۔ پھر نماز کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور نماز پڑھائی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ دو رکعات جو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس حدیث میں ذکر کی ہیں، ممکن ہے آپ کی مراد وہ دو رکعات ہوں۔ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد پڑھتے تھے جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ ان کی مراد وہ دو رکعات ہوں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی فرض نماز سے پہلے ادا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.