Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْوِتْرِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
نمازِوتر اور اس میں سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
693. (460) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الصَّلَاةِ بَعْدَ الْوِتْرِ
وتر کے بعد نماز (نفل)) پڑھنے کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 1103
نَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ ، نَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، نَا أَبُو مَسْلَمَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: زُرْتُ خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَوَافَقْتُ لَيْلَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَحَرٍ طَوِيلٍ، فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ، ثُمَّ جِئْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَلَمَّا عَلِمَ أَنِّي أُرِيدُ الصَّلاةَ مَعَهُ أَخَذَ بِيَدِي فَحَوَّلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَأَوْتَرَ بِتِسْعٍ أَوْ سَبْعٍ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَوَضَعَ جَنْبَهُ حَتَّى سَمِعْتُ ضَفِيزَهُ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلاةُ فَانْطَلَقَ، فَصَلَّى" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ اللَّتَانِ ذَكَرَهُمَا ابْنُ عَبَّاسٍ فِي هَذَا الْخَبَرِ يُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ أَرَادَ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الْوِتْرِ، كَمَا أَخْبَرَتْ عَائِشَةُ، وَيُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ أَرَادَ بِهِمَا رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ اللَّتَيْنِ كَانَ يُصَلِّيهِمَا قَبْلَ صَلاةِ الْفَرِيضَةِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی خالہ سیدنا میمونہ رضی اللہ عنہا سے ملنے گیا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی موافقت کی - (اُس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف فرما تھے)۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سحری سے کافی دیر پہلے اُٹھ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی طرح وضو کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر نماز شروع کر دی۔ میں نے بھی اُٹھ کر وضو کیا، اور پھر میں آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑا ہوگیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنا چاہتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے میرے ہاتھ سے پکڑ کر اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نو یا سات رکعات وتر ادا کیے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں ادا کیں اور لیٹ کر سو گئے حتیٰ کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹے سنے۔ پھر نماز کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور نماز پڑھائی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ دو رکعات جو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس حدیث میں ذکر کی ہیں، ممکن ہے آپ کی مراد وہ دو رکعات ہوں۔ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد پڑھتے تھے جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ ان کی مراد وہ دو رکعات ہوں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی فرض نماز سے پہلے ادا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح