جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الصَّلَاةِ نماز میں جائیز افعال کے ابواب کا مجموعہ 576. (343) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْبُكَاءَ فِي الصَّلَاةِ لَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ، مَعَ إِبَاحَةِ الْبُكَاءِ فِي الصَّلَاةِ اس بات کی دلیل کا بیان کہ نماز میں رونا نماز کو نہیں توڑتا، اور نماز میں رونا جائز ہے
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جنگ بدر والے دن ہم میں صرف سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ شہسوار تھے (ان کے پاس گھوڑا تھا) اور میں نے اپنے ساتھیوں کو دیکھا کہ سب سوئے ہوئے تھے، سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے نیچے نماز پڑھ رہے تھے اور خوب گریہ زاری کر رہے تھے حتیٰ کہ صبح ہو گئی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ (اس کی دلیل) سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا قصّہ بھی ہے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں لوگوں کو نماز پڑھانے کا حُکم دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ (اے اﷲ کے رسول) بیشک وہ بہت نرم دل اور قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے بہت زیادہ رونے والے شخص ہیں (لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی اور صحابی کو نماز پڑھانے کا حُکم دے دیں)“
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
جناب مطرف اپنے والد گرامی (عبداللہ بن شخیر) سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں نماز پڑھتے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے سے ہنڈیا کے اُبلنے اور جوش مارنے جیسی آواز آرہی تھی۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|