نا عبد الله بن هاشم ، نا عبد الرحمن ، عن شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن حارثة بن مضرب ، عن علي ، قال: ما كان فينا فارس يوم بدر غير المقداد، ولقد رايتنا وما فينا إلا نائم" إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم تحت شجرة يصلي، ويبكي، حتى اصبح" . قال ابو بكر: قصة ابي بكر الصديق رضي الله تعالى عنه لما امره النبي صلى الله عليه وسلم بالصلاة بالناس، فقيل له: إنه رجل رقيق كثير البكاء حين يقرا القرآن، من هذا البابنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، نَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: مَا كَانَ فِينَا فَارِسٌ يَوْمَ بَدْرٍ غَيْرَ الْمِقْدَادِ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا فِينَا إِلا نَائِمٌ" إِلا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ شَجَرَةٍ يُصَلِّي، وَيَبْكِي، حَتَّى أَصْبَحَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قِصَّةُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِي اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ لَمَّا أَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلاةِ بِالنَّاسِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُ رَجُلٌ رَقِيقٌ كَثِيرُ الْبُكَاءِ حِينَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، مِنْ هَذَا الْبَابِ
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جنگ بدر والے دن ہم میں صرف سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ شہسوار تھے (ان کے پاس گھوڑا تھا) اور میں نے اپنے ساتھیوں کو دیکھا کہ سب سوئے ہوئے تھے، سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے نیچے نماز پڑھ رہے تھے اور خوب گریہ زاری کر رہے تھے حتیٰ کہ صبح ہو گئی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ (اس کی دلیل) سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا قصّہ بھی ہے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں لوگوں کو نماز پڑھانے کا حُکم دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ (اے اﷲ کے رسول) بیشک وہ بہت نرم دل اور قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے بہت زیادہ رونے والے شخص ہیں (لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی اور صحابی کو نماز پڑھانے کا حُکم دے دیں)“