صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْكَلَامِ الْمُبَاحِ فِي الصَّلَاةِ وَالدُّعَاءِ وَالذِّكْرِ، وَمَسْأَلَةِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا يُضَاهِي هَذَا وَيُقَارِبُهُ
نماز میں جائز گفتگو، دعا، ذکر اور رب عزوجل سے مانگنے اور اس سے مشابہ اور اس جیسے ابواب کا مجموعہ۔
548. (315) بَابُ ذِكْرِ الْكَلَامِ فِي الصَّلَاةِ وَالْمُصَلِّي غَيْرُ عَالِمٍ أَنَّهُ قَدْ بَقِيَ عَلَيْهِ بَعْضُ صَلَاتِهِ،
نماز میں بات چیت کرنے کا بیان جبکہ نمازی کو یہ علم نہ ہو کہ اس کی کچھ نماز ابھی باقی ہے۔
حدیث نمبر: Q860
Save to word اعراب
والدليل على ان الكلام والمصلي هذه صفته غير مفسد للصلاة وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْكَلَامَ وَالْمُصَلِّي هَذِهِ صِفَتُهُ غَيْرُ مُفْسِدٍ لِلصَّلَاةِ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ جس نمازی کا یہ حال ہو اس کی بات چیت نماز کو فاسد نہیں کرتی

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 860
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الوهاب يعني ابن عبد المجيد الثقفي ، نا ايوب ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي واكبر ظني انها الظهر ركعتين، فاتى خشبة في قبلة المسجد، فوضع عليها يديه إحداهما على الاخرى، وخرج سرعان الناس، فقالوا: قصرت الصلاة، وفي القوم ابو بكر، وعمر، فهابا ان يكلماه، ورجل قصير اليدين او طويلهما يقال له: ذو اليدين، فقال: اقصرت الصلاة او نسيت؟ فقال:" لم تقصر، ولم انس"، فقال: بل نسيت، فقال:" صدق ذو اليدين؟" قال: نعم، فصلى ركعتين، ثم سلم، ثم كبر، وسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع" وذكر بندار الحديث، قال ابو بكر: قد خرجت هذا الباب بتمامه في كتاب السهو في الصلاةنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيَّ ، نَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلاتَيِ الْعَشِيِّ وَأَكْبَرُ ظَنِّي أَنَّهَا الظُّهْرُ رَكْعَتَيْنِ، فَأَتَى خَشَبَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَوَضَعَ عَلَيْهَا يَدَيْهِ إِحْدَاهُمَا عَلَى الأُخْرَى، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، فَقَالُوا: قَصُرَتِ الصَّلاةُ، وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ، وَرَجُلٌ قَصِيرُ الْيَدَيْنِ أَوْ طَوِيلُهُمَا يُقَالُ لَهُ: ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: أَقَصُرَتِ الصَّلاةُ أَوْ نَسِيتَ؟ فَقَالَ:" لَمْ تَقْصُرْ، وَلَمْ أَنَسَ"، فَقَالَ: بَلْ نَسِيتَ، فَقَالَ:" صَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ؟" قَالَ: نَعَمْ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ، وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ" وَذَكَرَ بُنْدَارٌ الْحَدِيثَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ خَرَّجْتُ هَذَا الْبَابَ بِتَمَامِهِ فِي كِتَابِ السَّهْوِ فِي الصَّلاةِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شام کی دو نمازوں یعنی ظہر یا عصر میں سے ایک نماز دو رکعت پڑھائی، میرا غالب گمان ہے کہ وہ ظہر کی نماز تھی ـ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے قبلے میں موجود لکڑی کے پاس آئے اور اپنے دونوں ہاتھ ایک دوسرے پر ٹکا کر اس پر رکھ دیئے۔ اور جلد باز لوگ مسجد سے نکل گئے۔ اور یہ کہتے گئے کہ نماز کم ہوگئی ہے۔ جبکہ لوگوں میں سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے مگر وہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرتے ہوئے ڈرے۔ ایک شخص جس کے ہاتھ چھوٹے یا لمبے ہونے کی وجہ سے اُسے ذو الیدین (دو ہاتھوں والا) کہا جاتا تھا، اُس نے کہا کہ (اے اللہ کے رسول) کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ نماز کم ہوئی ہے اور نہ میں بھولا ہوں۔ تو اُس نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا ذوالیدین سچ کہہ رہا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بقیہ) دو رکعت ادا کیں پھر سلام پھیرا اور تکبیر کہی اور اپنے سجدے کی مثل یا اس سے طویل سجدہ کیا پھر سجدے سے سر اُٹھایا۔ (پھر دوسرا سجدہ کیا) بندار نے مکمّل حدیث بیان کی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے یہ مکمّل باب كتاب السهو فى الصلاة میں بیان کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.