یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے عروہ سے روایت کی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد ابوقعیس کے بھائی افلح آئے، وہ ان کے پاس (گھر کے اندر) آنے کی اجازت چاہتے تھے۔ ابوقعیس حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی والد تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں افلح کو اجازت نہیں دوں گی حتیٰ کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لوں۔ مجھے ابوقعیس نے تو دودھ نہیں پلایا (کہ اس کا بھائی میرا محرم بن جائے) مجھے تو ان کی بیوی نے دودھ پلایا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ابوقعیس کے بھائی افلح میرے پاس آئے تھے، وہ اندر آنے کی اجازت مانگ رہے تھے، مجھے اچھا نہ لگا کہ میں انہیں اجازت دوں یہاں تک کہ آپ سے اجازت لے لوں۔ (عروہ نے) کہا: حضرت (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انہیں اجازت دے دیا کرو۔" عروہ نے کہا: اسی (حکم) کی وجہ سےحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں: رضاعت کی وجہ سے وہ سب رشتے حرام ٹھہرا لو جنہیں تم نسب کی وجہ سے حرام ٹھہراتے ہو
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ان کے پاس ابو القعیس کا بھائی افلح پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد آیا اور ان سے اندر آنے کی اجازت طلب کی، اور ابو القعیس حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا رضاعی باپ تھا، حضرت عائشہ نے جواب دیا، اللہ کی قسم! میں اس وقت تک افلح کو اجازت نہیں دوں گی، جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت نہ کر لوں، کیونکہ مجھے ابو القعیس نے تو دودھ نہیں پلایا بلکہ مجھے دودھ تو اس کی بیوی نے پلایا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ابو القعیس کا بھائی افلح میرے پاس آنے کی اجازت طلب کرنے آیا تھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے بغیر اس کو اجازت دینا اچھا نہیں سمجھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے آنے کی اجازت دے دو۔“ عروہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں اس بنا پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی تھیں، جن رشتوں کو نسب و ولادت سے حرام قرار دیتے ہو، ان رشتوں کو رضاعت سے بھی حرام قرار دو۔