ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے رضاعی چچا افلح بن ابی قیس میرے پاس آئے اور اندر آنے کی اجازت چاہی، یہ اس وقت کا ذکر ہے جب حجاب (پردے) کا حکم اتر چکا تھا، میں نے ان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے، اور فرمایا: ”یہ تمہارے چچا ہیں ان کو اجازت دو“، میں نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں! ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے دونوں ہاتھ یا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو“۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1948]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الرضاع 1 (1444)، سنن النسائی/النکاح 52 (3319)، (تحفة الأشراف: 16443، 16926)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الشہادات 7 (2644)، تفسیر سورة السجدة 9 (4796)، النکاح 23 (5103)، موطا امام مالک/الرضاع 1 (3)، مسند احمد (6/178) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ہر چند بچہ عورت کا دودھ پیتا ہے،مگر اس کا شوہر بچے کا باپ ہو جاتا ہے، کیونکہ عورت کا دودھ اسی مرد کی وجہ سے ہوتا ہے، اب اس مرد کا بھائی بچہ کا چچا ہو گا، اور نسبی چچا کی طرح وہ بھی محرم ہو گا۔ ۲؎: جب کوئی شخص نادانی کی بات کہتا ہے تو یہ کلمہ اس موقعے پر اس پر افسوس کے اظہار کے لیے کہا جاتا ہے۔