´دودھ پلانے کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابوالقعیس کا بھائی افلح حجاب کے بعد سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں آنے کیلئے اجازت طلب کرتا رہا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا اپنا بیان ہے کہ میں نے انہیں اندر آنے کی اجازت نہ دی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے سارا واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنایا جو میں نے اس کے ساتھ کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ ”میں ان کو اپنے پاس آنے کی اجازت دے دیا کروں اور فرمایا کہ وہ تمہارا چچا ہے۔“ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 967»
تخریج: «أخرجه البخاري، النكاح، باب لبن الفحل، حديث:5103، ومسلم، الرضاع، باب تحريم الرضاعة من ماء الفحل، حديث:1445.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس عورت کا دودھ پی لیا جائے اس کا شوہر دودھ پینے والے کے لیے بمنزلہ باپ ہوگا۔
اب جو رشتے ماں‘ باپ کی جانب سے حرام ہوتے ہیں وہ دودھ سے بھی حرام ہو جائیں گے۔
2.افلح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا رضاعی چچا اس لیے ہوا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ابوالقعیس کی بیوی کا دودھ پیا تھا۔
3.دودھ کی پیدائش میں مرد و عورت دونوں کے نطفے کا دخل ہوتا ہے‘ اس لیے رضاعت بھی دونوں کی جانب سے ہوئی اور اسی وجہ سے حرمت بھی ثابت ہوگئی۔
وضاحت:
«افلح» ان کی کنیت ابوجعد اور نام افلح ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام تھے۔
ان کے بھائی ابوالقعیس کا نام جعد تھا۔
اور ایک قول یہ ہے کہ وائل بن افلح اشعری ان کا نام تھا۔
اس طرح ان کے بھائی کا نام اور ان کے باپ کا نام ایک ہوا۔
معلوم رہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچے دو تھے۔
ایک تو ان کے والد ابوبکر رضی اللہ عنہ کا رضاعی بھائی تھا‘ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں فوت ہوگیا تھا‘ دوسرا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دودھ پلانے والی کا دیور تھا۔
اس کا نام افلح تھا جو کہ ابوالقعیس کا بھائی تھااور ابوالقعیس حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا رضاعی باپ تھا۔