سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
17. باب مَا جَاءَ فِي الْخَرْصِ
17. باب: درخت میں موجود پھل کا تخمینہ لگانا۔
Chapter: What Has Been Related About Al-Khars (Assessment)
حدیث نمبر: 644
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عمرو مسلم بن عمرو الحذاء المدني، حدثنا عبد الله بن نافع الصائغ، عن محمد بن صالح التمار، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن عتاب بن اسيد، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يبعث على الناس من يخرص عليهم كرومهم وثمارهم " وبهذا الإسناد ان النبي صلى الله عليه وسلم قال في زكاة الكروم: " إنها تخرص كما يخرص النخل ثم تؤدى زكاته زبيبا كما تؤدى زكاة النخل تمرا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وقد روى ابن جريج هذا الحديث عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، وسالت محمدا عن هذا الحديث، فقال: حديث ابن جريج غير محفوظ وحديث ابن المسيب، عن عتاب بن اسيد اثبت واصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو مُسْلِمُ بْنُ عَمْرٍو الْحَذَّاءُ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ التَّمَارِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَبْعَثُ عَلَى النَّاسِ مَنْ يَخْرُصُ عَلَيْهِمْ كُرُومَهُمْ وَثِمَارَهُمْ " وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي زَكَاةِ الْكُرُومِ: " إِنَّهَا تُخْرَصُ كَمَا يُخْرَصُ النَّخْلُ ثُمَّ تُؤَدَّى زَكَاتُهُ زَبِيبًا كَمَا تُؤَدَّى زَكَاةُ النَّخْلِ تَمْرًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَى ابْنُ جُرَيْجٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: حَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَحَدِيثُ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ أَثْبَتُ وَأَصَحُّ.
عتاب بن اسید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس ایک آدمی بھیجتے تھے جو ان کے انگوروں اور دوسرے پھلوں کا تخمینہ لگاتا تھا۔ اسی سند سے ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کی زکاۃ کے بارے میں فرمایا: اس کا بھی تخمینہ لگایا جائے گا، جیسے کھجور کا لگایا جاتا ہے، پھر کشمش ہو جانے کے بعد اس کی زکاۃ نکالی جائے گی جیسے کھجور کی زکاۃ تمر ہو جانے کے بعد نکالی جاتی ہے۔ (یعنی جب خشک ہو جائیں)
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ابن جریج نے یہ حدیث بطریق: «ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة» روایت کی ہے،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا: تو انہوں نے کہا: ابن جریج کی حدیث محفوظ نہیں ہے اور ابن مسیب کی حدیث جسے انہوں نے عتاب بن اسید سے روایت کی ہے زیادہ ثابت اور زیادہ صحیح ہے (بس صرف سنداً، ورنہ ضعیف یہ بھی ہے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الزکاة 13 (1603)، سنن النسائی/الزکاة 100 (2619)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 18 (1891)، (تحفة الأشراف: 9748) (ضعیف) (سعید بن المسیب اور عتاب رضی الله عنہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (807)، ضعيف أبي داود (280) // عندنا برقم (347 / 1603) //

قال الشيخ زبير على زئي: (644) إسناده ضعيف /د 1603،1604، ن 2619، جه 1819

   جامع الترمذي644عتاب بن أسيدتخرص كما يخرص النخل ثم تؤدى زكاته زبيبا كما تؤدى زكاة النخل تمرا
   سنن أبي داود1603عتاب بن أسيديخرص العنب كما يخرص النخل وتؤخذ زكاته زبيبا كما تؤخذ زكاة النخل تمرا
   سنن ابن ماجه1819عتاب بن أسيديبعث على الناس من يخرص كرومهم وثمارهم
   بلوغ المرام498عتاب بن أسيد ان يخرص العنب كما يخرص النخل وتؤخذ زكاته زبيبا

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 644 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 644  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سعید بن المسیب اور عتاب رضی اللہ عنہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 644   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 498  
´انگوروں میں زکاۃ کا نصاب`
سیدنا عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ ہم انگوروں کا اندازہ بھی اس طرح لگائیں جس طرح کھجوروں کا اندازہ لگایا جاتا ہے اور اس کی زکوٰۃ میں کشمش وصول کی جائے۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 498]
فائدہ:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور اس پر سیر حاصل بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت شواہد کی بنا پر قابل حجت اور قابل عمل بن جاتی ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [ارواء الغليل: 283، 280/3۔ حديث: 805]
علاوہ ازیں امام نووی رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ اگرچہ یہ حدیث مرسل ہے لیکن ائمہ کا فتویٰ اس کا موید ہے۔ «والله اعلم»

راوی حدیث :
حضرت عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ، عتاب پر عین پر فتحہ اور تا پر تشدید ہے۔ «اَسيد» کے ہمزہ پر فتحہ اور سین کے نیچے کسرہ ہے۔ سلسلہ نسب یوں ہے: عتاب بن اَسید بن ابوعیص بن امیہ بن عبد شمس اموی مکی۔ مشہور صحابی ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فتح مکہ کے بعد حنین کی طرف جانے لگے تو انہیں مکہ پر اپنا عامل مقرر فرمایا۔ اس منصب پر عہد رسالت اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں مامور رہے۔ ایک قول یہ ہے کہ ان کی وفات اسی روز ہوئی جس روز حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے وفات پائی۔ اور ایک قول یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخری ایام تک زندہ رہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 498   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.