وعن عتاب بن اسيد رضي الله عنه قال: امر رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ان يخرص العنب كما يخرص النخل وتؤخذ زكاته زبيبا. رواه الخمسه، وفيه انقطاع.وعن عتاب بن أسيد رضي الله عنه قال: أمر رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أن يخرص العنب كما يخرص النخل وتؤخذ زكاته زبيبا. رواه الخمسه، وفيه انقطاع.
سیدنا عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ ”ہم انگوروں کا اندازہ بھی اس طرح لگائیں جس طرح کھجوروں کا اندازہ لگایا جاتا ہے اور اس کی زکوٰۃ میں کشمش وصول کی جائے۔“ اسے پانچوں نے روایت کیا ہے مگر اس میں انقطاع ہے۔
हज़रत अत्ताब बिन उसेद रज़िअल्लाहुअन्ह कहते हैं कि हमें रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने हुक्म किया कि “हम अंगूरों का अंदाज़ा भी इस तरह लगाएं जिस तरह खजूरों का अंदाज़ा लगाया जाता है और इस की ज़कात में किशमिश वसूल की जाए ।” इसे पांचों ने रिवायत किया है मगर इस में इनक़ताअ है ।
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الزكاة، باب في خرص العنب، حديث:1603، والترمذي، الزكاة، حديث:644، والنسائي، الزكاة، حديث:2619، وابن ماجه، الزكاة، حديث:18198، وأحمد: ولم أجده، وقال المنذري: "انقطاعه ظاهرلأن مولد سعيد في خلافة عمر و مات عتاب يوم مات أبوبكر".»
Attab bin Usaid (RAA) narrated that The Messenger of Allah (ﷺ) commanded us, “Grapevines are to be estimated exactly as palm trees, and its Zakah is taken in raisins.” Related by the five lmams and it has a break in the chain.
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 498
فائدہ: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور اس پر سیر حاصل بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت شواہد کی بنا پر قابل حجت اور قابل عمل بن جاتی ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [ارواء الغليل: 283، 280/3۔ حديث: 805] علاوہ ازیں امام نووی رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ اگرچہ یہ حدیث مرسل ہے لیکن ائمہ کا فتویٰ اس کا موید ہے۔ «والله اعلم»
راوی حدیث : حضرت عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ، عتاب پر ”عین“ پر فتحہ اور ”تا“ پر تشدید ہے۔ «اَسيد» کے ”ہمزہ“ پر فتحہ اور ”سین“ کے نیچے کسرہ ہے۔ سلسلہ نسب یوں ہے: عتاب بن اَسید بن ابوعیص بن امیہ بن عبد شمس اموی مکی۔ مشہور صحابی ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فتح مکہ کے بعد حنین کی طرف جانے لگے تو انہیں مکہ پر اپنا عامل مقرر فرمایا۔ اس منصب پر عہد رسالت اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں مامور رہے۔ ایک قول یہ ہے کہ ان کی وفات اسی روز ہوئی جس روز حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے وفات پائی۔ اور ایک قول یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخری ایام تک زندہ رہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 498
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 644
´درخت میں موجود پھل کا تخمینہ لگانا۔` عتاب بن اسید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس ایک آدمی بھیجتے تھے جو ان کے انگوروں اور دوسرے پھلوں کا تخمینہ لگاتا تھا۔ اسی سند سے ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کی زکاۃ کے بارے میں فرمایا: ”اس کا بھی تخمینہ لگایا جائے گا، جیسے کھجور کا لگایا جاتا ہے، پھر کشمش ہو جانے کے بعد اس کی زکاۃ نکالی جائے گی جیسے کھجور کی زکاۃ تمر ہو جانے کے بعد نکالی جاتی ہے۔ (یعنی جب خشک ہو جائیں)“[سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 644]
اردو حاشہ: نوٹ: (سعید بن المسیب اور عتاب رضی اللہ عنہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 644