ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حکمت کی بات مومن کی گمشدہ چیز ہے جہاں کہیں بھی اسے پائے وہ اسے حاصل کر لینے کا زیادہ حق رکھتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۳- ابراہیم بن فضل مدنی مخزومی حدیث بیان کرنے میں حفظ کے تعلق سے کمزور مانے جاتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 15 (4169) (تحفة الأشراف: 12940) (ضعیف جدا) (سند میں ابراہیم بن الفضل المخزومی متروک راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا (216) // كذا الأصل والصواب: أنه رقم " مشكاة المصابيح " وهو في " ضعيف الجامع الصغير " برقم (4302) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2687) إسناده ضعيف جدًا /جه 4169 إبراهيم بن الفضل: متروك (تق: 228)
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 216
´اہل علم کی فضیلت` «. . . وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْحَكِيمِ فَحَيْثُ وَجَدَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الرَّاوِي يضعف فِي الحَدِيث . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حکمت اور فائدہ دینے والی بات حکیم اور دانا کی کھوئی ہوئی دولت ہے جہاں پائے وہی اس کے لینے کا زیادہ حقدار ہے۔“ اس حدیث کوترمذی نے روایت کیا اور اس کو غریب بتایا۔ اور ابراہیم کو حدیث میں ضعیف بتایا گیا ہے۔ . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 216]
تحقیق الحدیث: اس روایت کی سند سخت ضعیف ہے۔ اس روایت کے راوی ابراہیم بن الفضل المخزومی، ابواسحاق المدنی کے بارے میں: امام بخاری نے فرمایا: «منكر الحديث» ”وہ منکر حدیثیں بیان کرتا تھا۔“[كتاب الضعفاء مع تحفة الاقوياء ص1۔ ت6] یہ جرح امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک شدید جرح تھی۔ دوسرے محدثین نے بھی اس راوی پر اسی طرح اور اسی مفہوم کی جرحیں کی ہیں۔ اور حافظ ابن حجر نے بطور خلاصہ فرمایا: «متروك»”وہ متروک ہے۔“[تقريب التهذيب: 228] ◄ جمہور محدثین کے نزدیک مجروح راوی کا منکر الحدیث یا متروک ہونا ثابت ہو جائے تو وہ سخت ضعیف ہوتا ہے۔