مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
علم کا بیان
حدیث نمبر: 216
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الكلمة الحكمة ضالة الحكيم فحيث وجدها فهو احق بها» . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي هذا حديث غريب وإبراهيم بن الفضل الراوي يضعف في الحديث ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْحَكِيمِ فَحَيْثُ وَجَدَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الرَّاوِي يضعف فِي الحَدِيث
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دانائی کی بات، دانا شخص کی گم شدہ چیز ہے، پس وہ اسے جہاں پائے تو وہاں وہی اس کا زیادہ حق دار ہے۔ اس حدیث کوترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے، اور ابراہیم بن فضل راوی حدیث کے معاملے میں ضعیف قرار دیا گیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (2687) و ابن ماجه (4169)
٭ إبراهيم بن الفضل المخزومي: متروک.
فائدة: وقال عبد الله بن عباس رضي الله عن: خذ الحکمة ممن سمعتھا فإن الرجل ينطق بالحکمة و ليس من أھلھا فتکون کالرمية خرجت من غير رام. (رواه الخرائطي في مساوئ الأخلاق: 390 وسنده حسن، باب ماجاء في سوء الجوار من الکراھة والذم)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

   جامع الترمذي2687عبد الرحمن بن صخرالكلمة الحكمة ضالة المؤمن فحيث وجدها فهو أحق بها
   سنن ابن ماجه4169عبد الرحمن بن صخرالكلمة الحكمة ضالة المؤمن حيثما وجدها فهو أحق بها
   مشكوة المصابيح216عبد الرحمن بن صخرالكلمة الحكمة ضالة الحكيم فحيث وجدها فهو احق بها

مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 216 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 216  
تحقیق الحدیث:
اس روایت کی سند سخت ضعیف ہے۔
اس روایت کے راوی ابراہیم بن الفضل المخزومی، ابواسحاق المدنی کے بارے میں:
امام بخاری نے فرمایا:
«منكر الحديث»
وہ منکر حدیثیں بیان کرتا تھا۔ [كتاب الضعفاء مع تحفة الاقوياء ص1۔ ت6]
یہ جرح امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک شدید جرح تھی۔
دوسرے محدثین نے بھی اس راوی پر اسی طرح اور اسی مفہوم کی جرحیں کی ہیں۔
اور حافظ ابن حجر نے بطور خلاصہ فرمایا:
«متروك» وہ متروک ہے۔ [تقريب التهذيب: 228]
◄ جمہور محدثین کے نزدیک مجروح راوی کا منکر الحدیث یا متروک ہونا ثابت ہو جائے تو وہ سخت ضعیف ہوتا ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 216   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2687  
´عبادت پر علم و فقہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکمت کی بات مومن کی گمشدہ چیز ہے جہاں کہیں بھی اسے پائے وہ اسے حاصل کر لینے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2687]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابرہیم بن الفضل المخزومی متروک راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2687   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.