ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تعزیراً دس کوڑوں سے زیادہ کی سزا نہ دو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15381، ومصباح الزجاجة: 920) (حسن)» (سند میں عباد بن کثیر ثقفی اور اسماعیل بن عیاش دونوں ضعیف ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر حدیث حسن ہے)
قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ضعفه البوصيري من أجل عباد بن كثير وللحديث شاھد عند الطبراني في الأوسط (7524) والعقيلي في الضعفاء (1/ 65) وقال: ”إبراهيم بن محمد شامي مجھول،حديثه منكر غير محفوظ“ والحديث السابق (الأصل: 2601) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 472
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2602
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دے کر کہا ہے کہ سابقہ روایت اس سے کفایت کرتی ہے یعنی یہ روایت معنی صیحح ہے نیزشیخ البانی نے مذکورہ روایت کو ماقبل روایت کی وجہ سے حسن قرار دیا ہے۔
(2) سزا کی دو قسمیں ہیں:
(ا) حد وہ سزاہے جس کی حد شریعت نےمقرر کر دی ہے مثلاً: قتل کی سزاقصاص یا قذف کی سزا اسی کوڑے۔ اس میں کمی بیشی جائز نہیں۔
(ب) تعزیر وہ سزا ہے جس کی مقدار مقرر نہیں کی گئی بلکہ قاضی یا حاکم موقع مناسبت سے یا جرم کی شدت کے لحاظ سے مناسب مقدار کی سزا دے سکتاہے خواہ کوڑوں کی صورت میں ہو یا قید یا جرمانے کی صورت میں۔
(3) اگر تعزیر کوڑے کی صورت میں ہوتو اس کے لیے یہ حد مقرر ہے تاہم جرم شدید ہونے کی صورت میں دوسری تعزیری سزا قید یا جرمانے وغیرہ کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2602