سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
33. بَابُ : الْحَدُّ كَفَّارَةٌ
33. باب: حد کا نفاذ گناہ کا کفارہ ہے۔
Chapter: The Legal Punishment Is Expiation
حدیث نمبر: 2603
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب ، وابن ابي عدي ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث ، عن عبادة بن الصامت ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اصاب منكم حدا، فعجلت له عقوبته، فهو كفارته، وإلا فامره إلى الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَصَابَ مِنْكُمْ حَدًّا، فَعُجِّلَتْ لَهُ عُقُوبَتُهُ، فَهُوَ كَفَّارَتُهُ، وَإِلَّا فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے اگر کوئی ایسا کام کرے جس سے حد لازم آئے، اور اسے اس کی سزا مل جائے، تو یہی اس کا کفارہ ہے، ورنہ اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 10 (1709)، (تحفة الأشراف: 5090)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الایمان 11 (18)، مناقب الانصار43 (3892)، تفسیرسورةالممتحنة 3 (4894)، الحدود 8 (6784)، 14 (801)، الاحکام 49 (7213)، التوحید 31 (746)، سنن الترمذی/الحدود 12 (1439)، سنن النسائی/البیعة 9 (4166)، مسند احمد (5/314، 321، 333)، سنن الدارمی/السیر 17 (2497) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن ابن ماجه2603عبادة بن الصامتمن أصاب منكم حدا فعجلت له عقوبته فهو كفارته وإلا فأمره إلى الله

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2603 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2603  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جرم پر دنیا میں اسلامی مل جانے سے وہ گناہ معاف ہو جاتا ہے۔

(2)
ممکن ہے ایک آدمی مجرم ہو لیکن کسی کو اس کےجرم کا علم نہ ہو سکے یا عدالت میں اس پر جرم ثابت نہ ہو سکے تو اس شخص کے گناہ کی معافی یقنی نہیں۔

(3)
معاملہ اللہ کے سپر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ممکن ہے توبہ کی وجہ سے یا کسی بڑی نیکی کی وجہ سےاس کا یہ گناہ معاف ہوجائے اور اس طرح وہ آخرت کی سزا سے بچ جائے۔
اوریہ بھی ممکن ہےکہ اسے قبر میں یا میدان حشرمیں یا جہنم کی سزا برداشت کرنی پڑے اور اس کے بعد اسے معافی ملے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2603   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.