”اے اللہ! اسے ہمارے ارد گرد برسا، اسے ہم پر نہ برسا، اے اللہ! (اس بارش کو تو) ٹیلوں پر، پہاڑوں کی چوٹیوں پر، وادیوں کے اندر اور درخت اگنے کی جگہوں پر (لے جا)“[صحيح بخاري: 1014، صحيح مسلم: 897]
”اللہ سب سے بڑا ہے، اے اللہ! اسے ہم پر امن و ایمان کے ساتھ اور سلامتی و اسلام کے ساتھ طلوع فرما، اور اس چیز کی توفیق کے ساتھ جسے اے ہمارے رب تو پسند کرتا ہے اور اس سے خوش ہوتا ہے، ہمارا اور تیرا رب اللہ ہے۔“[ضعيف، سنن ترمذي: 3451، سنن الدارمي: 1693]
ذهب الظما وابتلت العروق، وثبت الاجر إن شاء اللٰه ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَٰهُ
”پیاس چلی گئی، رگیں تر ہو گئیں اور اجر ثابت ہو گیا اگر اللہ نے چاہا۔“[اسناده حسن، سنن ابي داؤد: 2357، سنن الدارقطني: 184/2ح2256، المستدرك للحاكم: 422/1ح1536]
اللٰهم إني اسالك برحمتك التي وسعت كل شيء ان تغفر لي اللَٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِرَحْمَتِكَ الَّتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ أَنْ تَغْفِرَ لِي
”اے اللہ! میں تجھ سے تیری اس رحمت کا سوال کرتا ہوں جس نے ہر چیز کو ڈھانپ رکھا ہے کہ یہ تو مجھے بخش دے۔“[حسن، سنن ابن ماجه: 1753، المستدرك للحاكم: 422/1]
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھانا کھانے کا ارادہ کرے تو کہے۔ «بسم الله»”اللہ کے نام کے ساتھ۔“ اگر اسے شروع میں یاد نہ رہے تو پھر یہ کہے۔ «بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ»”اللہ کے نام کے ساتھ اس کے شروع اور اس کے آخر میں۔“[اسناده صحيح، سنن ابي داؤد: 3867، سنن ترمذي: 1858، و اللفظ له، سنن ابن ماجه: 3264]
”اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اللہ تعالی کھانا کھلائے تو اسے چاہئے کہ وہ یہ کہے: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ، وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ»”اے اللہ! ہمارے لئے اس کھانے میں برکت دے اور ہمیں اس سے بہتر کھانا کھلا۔“ «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ، وَزِدْنَا مِنْهُ» اے اللہ! ہمارے لئے اس میں برکت ڈال اور ہمیں اس سے زیادہ عطا کر۔“[اسناده ضعيف، سنن ابي داؤد: 3730، سنن ترمذي: 3455]
الحمد للٰه الذي اطعمني هذا ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة الحَمْدُ لِلَٰهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ
”تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور مجھے میری کسی طاقت اور قوت کے بغیر عطا کیا۔“[حسن، سنن ابي داؤد: 4023، سنن ترمذي: 3458] ، [سنن ابن ماجه: 3285، المستدرك للحاكم: 192/4ح7409] امام ترمذی رحمہ اللہ نے کہا: ”حسن غریب“ ہے۔
الحمد للٰه حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه غير مكفى ولا مودع ولا مستغنى عنه ربنا الحَمْدُ لِلَٰهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مَكْفِىٍّ وَّلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبُّنَا
”تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں، بہت زیادہ تعریف، پاکیزہ، بابرکت، جسے کافی نہیں سمجھا گیا، نہ ہی اسے الوداع کیا گیا، اور نہ ہی اس سے بے پرواہ ہوا گیا اے ہمارے رب۔“[صحيح بخاري5458، سنن ترمذي3456، ببعض الاختلاف]