قدر الله وما شاء فعل قَدَرُ اللهِ وَمَا شَاءَ فَعَلَ
”اللہ نے تقدیر میں لکھ دیا اور جو چاہا کیا۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”اور طاقتور مومن کمزور مومن سے بہتر اور اللہ کے ہاں پسندیدہ ہے۔ اور ہر ایک میں بھلائی ہے، جو چیز تجھے نفع دے اس کی حرص کرو، اللہ سے مدد مانگتے رہو، عاجز نہ بنو، اور اگر تجھے کوئی نقصان دہ معاملہ پہنچے تو یہ مت کہو، اگر میں اس طرح کرتا تو اس طرح ہو جاتا، لیکن یہ کہو، اللہ تعالیٰ نے اسے تقدیر میں لکھ دیا تھا اور جو چاہا کیا، کیونکہ ”اگر“ شیطان کے عمل کا دروازہ کھولتا ہے۔“[صحيح مسلم: 2664]
«بارك الله لك في الموهوب لك وشكرت الواهب وبلغ اشده ورزقت بره «بَارَكَ اللَّهُ لَك فِي الْمَوْهُوبِ لَك وَشَكَرْت الْوَاهِبَ وَبَلَغَ أَشُدَّهُ وَرُزِقْت بِرَّهُ
”اللہ تعالیٰ تجھے عطا کردہ بچے میں تیرے لئے برکت کرے، تو دینے والے کا شکر ادا کرے، یہ بچہ جوانی کی عمر کو پہنچے، اور تجھے اس کی بھلائی نصیب ہو۔“ دوسرا شخص اس کے جواب میں کہے: «بَارَكَ اللَّهُ لَك وَبَارَكَ عَلَيْك أَوْ جَزَاك اللَّهُ خَيْرًا و رَزَقَك اللَّهُ مِثْلَهُ وَاَجَزَلَ ثَوَابَك»”اللہ تجھے برکت دے تیرے اوپر برکت نازل کرے، اللہ تجھے بہترین جزا دے، اللہ تجھے اس جیسا عطا کرے اور تجھے پورا ثواب عطا فرمائے۔“ یہ امام نووی کا قول ہے، حدیث نہیں ہے۔ [الاذكار للعودي: قبل ح 834، باب استحاب التهنه و جواب المهنه]
اعيذكما بكلمات اللٰه التامة من كل شيطان وهامة، ومن كل عين لامة أُعِيذُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللَٰهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کو ان کلمات کے ساتھ پناہ دیا کرتے تھے: ”میں تم دونوں کو اللہ کے کامل کلمات کے ساتھ ہر شیطان اور زہریلے جانور سے اور ہر لگ جانے والی نظر سے اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں۔“ صحیح بخاری میں یہ دعا الفاظ کے کچھ اختلاف کے ساتھ آئی ہے۔ «اعيذ كما» کے بجائے «اعوذ» کے الفاظ ہیں۔ [صحيح بخاري: 3371، سنن ترمذي: 2060]
اسال اللٰه العظيم رب العرش العظيم ان يشفيك أَسْأَلُ اللَٰهَ الْعَظِيمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ أَنْ يَشْفِيَكَ
”میں عظمت والے اللہ اور عرش عظیم کے رب سے سوال کرتا ہوں کہ وہ تجھے شفا دے۔“(سات مرتبہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ مریض جس کی موت کا وقت نہ آ پہنچا ہو، اسے ان کلمات کے ساتھ سات مرتبہ دعا دی جائے تو اللہ تعالیٰ اسے شفا عطا فرما دیتا ہے۔“[صحيح، سنن ابي داؤد: 3106، سنن ترمذي: 2083، المستدرك للحاكم: 342/1ح1368، موردالظمان: 714، وفي المثن نظر]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب انسان اپنے مسلمان بھائی کی تیمارداری کے لئے جاتا ہے تو وہ جنت کے پھلوں میں چلتا ہے اور جب وہ اس کے پاس بیٹھ جاتا ہے تو اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے، اگر یہ صبح کا وقت ہو تو شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لئے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ شام ہو جائے اور اگر شام کا وقت ہو تو ستر ہزار فرشتے صبح تک اس کے لئے دعا کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ صبح ہو جائے۔“[صحيح مسلم: 2568 حسن، سنن ابي داؤد: 3098، سنن ترمذي: 967، 969، سنن ابن ماجه: 1442، مسند احمد: 1 / 81، موارد الظمان: 710 ]
لا إلٰه إلا اللٰه، إن للموت سكرات لاَ إِلٰهَ إِلَّا اللَٰهُ، إِنَّ لِلْمَوْتِ سَكَرَاتٍ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات کے وقت دونوں ہاتھوں کو پانی میں داخل کرتے، اپنے چہرے پر پھیرتے اور فرماتے: ”اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، یقیناً موت کے لئے سختیاں ہیں۔“[صحيح بخاري: 4449]
لا إلٰه إلا اللٰه واللٰه اكبر، لا إلٰه إلا اللٰه وحده، لا إلٰه إلا اللٰه وحده لا شريك له، لا إلٰه إلا اللٰه له الملك وله الحمد، لا إلٰه إلا اللٰه ولا حول ولا قوة إلا باللٰه لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَٰهُ وَاللَٰهُ أَكْبَرُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَٰهُ وَحْدَهُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَٰهُ لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَٰهُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَٰهِ
”اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت اللہ کی توفیق و مدد کے بغیر ممکن نہیں۔“[اسناده ضعيف، سنن ترمذي: 3430، سنن ابن ماجه: 3794]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کا آخری کلام «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَٰهُ» ہو وہ جنت میں جائے گا۔“[اسناده حسن، سنن ابي داؤد: 3116، مسند احمد: 247/5]