سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وصیت کے مسائل
28. باب الْوَصِيَّةِ لِلْوَارِثِ:
28. وارث کے لئے وصیت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3288
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا قبيصة، قال: سمعت سفيان، يقول: "إذا اقر لوارث ولغير وارث بمائة درهم، قال: ارى ان ابطلهما جميعا".(حديث مقطوع) أخبرنا قَبِيصَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ، يَقُولُ: "إِذَا أَقَرَّ لِوَارِثٍ وَلِغَيْرِ وَارِثٍ بِمِائَةِ دِرْهَمٍ، قَالَ: أَرَى أَنْ أُبْطِلَهُمَا جَمِيعًا".
قبیصہ (بن عقبہ) نے کہا: میں نے سفیان سے سنا، وہ کہتے تھے: اگر (مرنے والا) کسی وارث کے لئے یا غیر وارث کے لئے سو درہم دینے کا فیصلہ کرے، تو انہوں نے کہا: میں ایسی تمام وصیت کو باطل قرار دوں گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى سفيان، [مكتبه الشامله نمبر: 3299]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔ بعض روایات میں ہے: «ابطلهما» یعنی ان دونوں کیلئے وصیت باطل ہوگی کیونکہ وارث کیلئے وصیت درست نہیں، جیسا کہ (3292) نمبر پر آ رہا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى سفيان
حدیث نمبر: 3289
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا مسلم، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن ابن سيرين، عن شريح، قال: "لا يجوز إقرار لوارث، قال: وقال الحسن: احق ما جاز عليه عند موته: اول يوم من ايام الآخرة، وآخر يوم من ايام الدنيا".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ شُرَيْحٍ، قَالَ: "لَا يَجُوزُ إِقْرَارٌ لِوَارِثٍ، قَالَ: وقال الْحَسَنُ: أَحَقُّ مَا جَازَ عَلَيْهِ عِنْدَ مَوْتِهِ: أَوَّلَ يَوْمٍ مِنْ أَيَّامِ الْآخِرَةِ، وَآخِرَ يَوْمٍ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا".
قاضی شریح نے کہا: کسی وارث کے لئے (وصیت کا) اقرار کرنا جائز نہیں ہے، انہوں نے کہا، اور حسن رحمہ اللہ نے کہا: موت کے وقت جائز ہونا زیادہ صحیح ہے جو آخرت کے ایام کا پہلا دن اور دنیا (سے جانے) کا آخری دن ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى شريح وإلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3300]»
اس روایت کی سند قاضی شریح اور حسن رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 787-791]، [البيهقي: كتاب الاقرار، باب ماجاء فى اقرار المريض لوارثه 85/6]۔ امام بخاری نے فرمایا: اور حسن رحمہ اللہ نے کہا: سب سے زیادہ اچھا یہ ہے کہ آدمی دنیا کے آخری دن اور آخرت کے پہلے دن میں صدقہ و خیرات کرے، یعنی ان کے نزدیک موت کے وقت صدقہ و خیرات کرنا افضل ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى شريح وإلى الحسن
حدیث نمبر: 3290
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا عمرو بن عون، انبانا خالد، عن خالد، عن ابي قلابة، قال: "لا يجوز لوارث وصية".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أنبأنا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: "لَا يَجُوزُ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ".
ابوقلابہ نے کہا: وارث کے لئے وصیت جائز نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وما وقفت عليه في غير هذا الموضع، [مكتبه الشامله نمبر: 3301]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی، لیکن صحیح حدیث میں اسی طرح وارد ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وما وقفت عليه في غير هذا الموضع
حدیث نمبر: 3291
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن حميد:"ان رجلا يكنى ابا ثابت اقر لامراته عند موته ان لها عليه اربع مائة درهم من صداقها، فاجازه الحسن".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ:"أَنَّ رَجُلًا يُكْنَى أَبَا ثَابِتٍ أَقَرَّ لِامْرَأَتِهِ عِنْدَ مَوْتِهِ أَنَّ لَهَا عَلَيْهِ أَرْبَعَ مِائَةِ دِرْهَمٍ مِنْ صَدَاقِهَا، فَأَجَازَهُ الْحَسَنُ".
حمید سے مروی ہے: ایک آدمی جس کی کنیت ابوثابت تھی، اس نے اپنی موت کے وقت اپنی بیوی کے لئے وصیت کی کہ اس کیلئے اس کے مہر کے چار سو درہم ہیں۔ حسن رحمہ اللہ نے اس کو جائز قرار دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى حميد وما وقفت عليه في غير هذا المكان، [مكتبه الشامله نمبر: 3302]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن «انفرد برواية الدارمي» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى حميد وما وقفت عليه في غير هذا المكان
حدیث نمبر: 3292
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام الدستوائي، حدثنا قتادة، عن شهر بن حوشب، عن عبد الرحمن بن غنم، عن عمرو بن خارجة، قال: كنت تحت ناقة النبي صلى الله عليه وسلم وهي تقصع بجرتها، ولعابها ينوص بين كتفي، سمعته يقول: "الا إن الله قد اعطى كل ذي حق حقه، فلا يجوز وصية لوارث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ، قَالَ: كُنْتُ تَحْتَ نَاقَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَلُعَابُهَا يَنُوصُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: "أَلَا إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، فَلَا يَجُوزُ وَصِيَّةٌ لِوَارِثٍ".
سیدنا عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے پاس تھا جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا، میں نے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: سنو لوگو! بیشک اللہ تعالیٰ نے ہر صاحب حق (وارث) کے لئے حصہ مقرر کر دیا ہے، اب کسی وارث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3303]»
اس حدیث کی سند حسن ہے، اور رقم (2565) پر اس کی تخریج گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [ترمذي 2121]، [نسائي 3643]، [ابن ماجه 2712، وغيرهم]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3293
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا يزيد بن هارون، انبانا همام، عن قتادة، قال: إذا حضر احدكم الموت إن ترك خيرا الوصية للوالدين والاقربين بالمعروف حقا على المتقين سورة البقرة آية 180، فامر ان يوصي لوالديه واقاربه، ثم نسخ بعد ذلك في سورة النساء، فجعل للوالدين نصيبا معلوما، والحق لكل ذي ميراث نصيبه منه، وليست لهم وصية، فصارت الوصية لمن لا يرث من قريب وغيره".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أنبأنا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَال: إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ سورة البقرة آية 180، فَأَمَرَ أَنْ يُوصِيَ لِوَالِدَيْهِ وَأَقَارِبِهِ، ثُمَّ نُسِخَ بَعْدَ ذَلِكَ فِي سُورَةِ النِّسَاءِ، فَجَعَلَ لِلْوَالِدَيْنِ نَصِيبًا مَعْلُومًا، وَأَلْحَقَ لِكُلِّ ذِي مِيرَاثٍ نَصِيبَهُ مِنْهُ، وَلَيْسَتْ لَهُمْ وَصِيَّةٌ، فَصَارَتْ الْوَصِيَّةُ لِمَنْ لَا يَرِثُ مِنْ قَرِيبٍ وَغَيْرِهِ".
قتاده رحمہ اللہ سے مروی ہے، اس آیت: «إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ. . . . . .» [بقره: 180/2] میں الله تعالیٰ نے حکم دیا کہ جب موت کا وقت قریب آئے تو اپنے والدین و اقارب کے لئے وصیت کرے، پھر سورہ نساء کی آیت: «يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ . . . . . .» [نساء: 11/4] میں والدین کے لئے حصہ مقرر فرمایا، اور ہر وارث کے لئے مرنے والے کی میراث میں سے حصہ مقرر کر دیا، لہٰذا ان کے لئے اب وصیت نہیں ہے، اور وصیت صرف ان کے لئے خاص ہو گئی جو قرابت یا اور کسی وجہ سے وارث نہ ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى قتادة، [مكتبه الشامله نمبر: 3304]»
اس اثر کی سند قتادہ رحمہ اللہ تک صحیح ہے، اور اثر موقوف ہے۔ ابن الجوزی نے [ناسخ القرآن، ص: 193] پر اس کو ذکر کیا ہے۔ نیز دیکھئے: [تفسير الطبري 117/3، تفسير آيت مذكوره]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى قتادة
حدیث نمبر: 3294
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا ورقاء، عن ابن ابي نجيح، عن عطاء، عن ابن عباس، قال: "كان المال للولد، وكانت الوصية للوالدين والاقربين، فنسخ الله من ذلك ما احب، فجعل للذكر مثل حظ الانثيين، وجعل للابوين لكل واحد منهما السدس والثلث، وجعل للمراة الثمن والربع، وللزوج الشطر والربع".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "كَانَ الْمَالُ لِلْوَلَدِ، وَكَانَتْ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ، فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ مَا أَحَبَّ، فَجَعَلَ لِلذَّكَرِ مِثْلَ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ، وَجَعَلَ لِلْأَبَوَيْنِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسَ وَالثُّلُثَ، وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ، وَلِلزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: (مرنے والے) کا مال اولاد کے لئے ہوتا تھا اور وصیت والدین و قرابت داروں کےلئے خاص تھی، اس میں سے جو اللہ نے چاہا منسوخ کر دیا، چنانچہ مرد کے لئے عورت کا ڈبل حصہ رکھا اور والدین میں سے ہر ایک کے لئے چھٹا اور تیسرا حصہ مقرر کر دیا، اور بیوی کے لئے آٹھواں اور چوتھا حصہ اور شوہر کے لئے آدھا اور چوتھا حصہ مقرر فرمایا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3305]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2747، 6739]، [البيهقي 263/6] و [ناسخ القران 187]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3285 سے 3294)
ان تمام حصص کی تفصیل آیت: « ﴿يُوصِيكُمُ اللّٰهُ فِي أَوْلَادِكُمْ .....﴾ [النساء: 11] » میں موجود ہے اور تفصیل کتاب الفرائض میں گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3295
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا احمد بن إسماعيل، حدثنا ابو تميلة، عن الحسين بن واقد، عن يزيد، عن عكرمة، والحسن: إن ترك خيرا الوصية للوالدين والاقربين سورة البقرة آية 180، فكانت الوصية كذلك، حتى نسختها آية الميراث".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، وَالْحَسَنِ: إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ سورة البقرة آية 180، فكانت الوصية كذلك، حتى نسختها آية الميراث".
عکرمہ اور حسن رحمہما اللہ سے مروی ہے کہ اس آیت: «إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ . . . . . .» [بقره: 180/2] کے بموجب وصیت جاری و ساری تھی کہ آیت الميراث: «يُوصِيكُمُ اللَّهُ . . . . . .» [نساء 11/4] نے وصیت کو وارثین کے لئے منسوخ کر دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3306]»
اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري آيت مذكوره 119/2]۔ ابوتمیلہ کا نام واضح بن یحییٰ، اور یزید: ابن ابی سعید نحوی ہیں۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 3294)
یعنی اب والدین اور قرابت داروں کے لئے جو وارث ہوں وصیت کرنا جائز نہیں رہا اور یہ حکم منسوخ ہوگیا۔
ان تمام آثار و احادیث سے واضح ہوا کہ وارث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
29. باب الْوَصِيَّةِ لِلْغَنِيِّ:
29. مال دار کے لئے وصیت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3296
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن حميد، عن الحسن،"سئل عن رجل اوصى وله اخ موسر، ايوص له؟ قال: نعم، وإن كان رب عشرين الفا، ثم قال: وإن كان رب مائة الف، فإن غناه لا يمنعه الحق".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ،"سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ أَوْصَى وَلَهُ أَخٌ مُوسِرٌ، أَيُوصِ لَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَإِنْ كَانَ رَبَّ عِشْرِينَ أَلْفًا، ثُمَّ قَالَ: وَإِنْ كَانَ رَبَّ مِائَةِ أَلْفٍ، فَإِنَّ غِنَاهُ لَا يَمْنَعُهُ الْحَقَّ".
حمید سے مروی ہے، حسن رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کوئی آدمی اپنے مال دار بھائی کے لئے وصیت کر سکتا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں کر سکتا ہے، چاہے وہ بھائی بیس ہزار کا مالک ہو، پھر کہا: یا ایک لاکھ کا مالک ہو، اس کی مال داری اس حق سے محروم نہ کرے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3307]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [سنن سعيد بن منصور 378 من طريق هشيم، قال: أخبرنا حميد الطويل بهذا الإسناد]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3295)
معلوم ہوا کہ وارث کی مالداری کے باوجود کسی بھی غیر وارث شخص کے لئے وصیت کی جا سکتی ہے۔
اور وہ وصیت کے اس مال کو مالدار ہونے کے باوجود لے سکتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
30. باب الرَّجُلِ يُوصِي لِفُلاَنٍ فَإِذَا مَاتَ فَلِفُلانٍ:
30. کوئی آدمی اس طرح وصیت کرے کہ یہ فلاں کے لئے ہے وہ مر جائے تو فلاں کے لئے
حدیث نمبر: 3297
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا عفان، حدثنا حماد بن سلمة، حدثنا قتادة، عن الحسن، وسعيد بن المسيب:"في رجل قال: سيفي لفلان، فإن مات فلان، فلفلان، فإن مات فلان، فمرجعه إلي، قالا: هو للاول". قال: وقال حميد بن عبد الرحمن: يمضى كما قال.(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ:"في رجل قَالَ: سَيْفِي لِفُلَانٍ، فَإِنْ مَاتَ فُلَانٌ، فَلِفُلَانٍ، فَإِنْ مَاتَ فُلَانٌ، فَمَرْجِعُهُ إِلَيَّ، قَالَا: هُوَ لِلْأَوَّلِ". قَالَ: وَقَالَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: يُمْضَى كَمَا قَالَ.
حسن اور سعید بن المسيب رحمہما اللہ نے کہا: کوئی آدمی یہ کہے کہ میری تلوار فلاں آدمی کے لئے ہے اور اگر وہ مر جائے تو فلاں کے لئے، اگر وہ بھی مر جائے تو میری طرف لوٹ آئے گی، دونوں نے کہا: وہ پہلے آدمی کے لئے ہو گی، اور حمید بن عبدالرحمٰن نے کہا: جس طرح وصیت کی ہے ویسے ہی جاری ہو گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3308]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10807، 10808، 10809]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.