(حديث مقطوع) حدثنا احمد بن إسماعيل، حدثنا ابو تميلة، عن الحسين بن واقد، عن يزيد، عن عكرمة، والحسن: إن ترك خيرا الوصية للوالدين والاقربين سورة البقرة آية 180، فكانت الوصية كذلك، حتى نسختها آية الميراث".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، وَالْحَسَنِ: إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ سورة البقرة آية 180، فكانت الوصية كذلك، حتى نسختها آية الميراث".
عکرمہ اور حسن رحمہما اللہ سے مروی ہے کہ اس آیت: «إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ . . . . . .»[بقره: 180/2] کے بموجب وصیت جاری و ساری تھی کہ آیت الميراث: «يُوصِيكُمُ اللَّهُ . . . . . .»[نساء 11/4] نے وصیت کو وارثین کے لئے منسوخ کر دیا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 3294) یعنی اب والدین اور قرابت داروں کے لئے جو وارث ہوں وصیت کرنا جائز نہیں رہا اور یہ حکم منسوخ ہوگیا۔ ان تمام آثار و احادیث سے واضح ہوا کہ وارث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3306]» اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري آيت مذكوره 119/2]۔ ابوتمیلہ کا نام واضح بن یحییٰ، اور یزید: ابن ابی سعید نحوی ہیں۔