سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
28. باب الْوَصِيَّةِ لِلْوَارِثِ:
وارث کے لئے وصیت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3292
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ، قَالَ: كُنْتُ تَحْتَ نَاقَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَلُعَابُهَا يَنُوصُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: "أَلَا إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، فَلَا يَجُوزُ وَصِيَّةٌ لِوَارِثٍ".
سیدنا عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے پاس تھا جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا، میں نے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”سنو لوگو! بیشک اللہ تعالیٰ نے ہر صاحب حق (وارث) کے لئے حصہ مقرر کر دیا ہے، اب کسی وارث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3303]»
اس حدیث کی سند حسن ہے، اور رقم (2565) پر اس کی تخریج گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [ترمذي 2121]، [نسائي 3643]، [ابن ماجه 2712، وغيرهم]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن