(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، قال: قال سفيان: "الكدرة والصفرة في ايام الحيض حيض، وكل شيء راته بعد ايام الحيض من دم او كدرة او صفرة، فهي مستحاضة"، سئل عبد الله: تاخذ بقول سفيان؟، قال: نعم.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: قَالَ سُفْيَانُ: "الْكُدْرَةُ وَالصُّفْرَةُ فِي أَيَّامِ الْحَيْضِ حَيْضٌ، وَكُلُّ شَيْءٍ رَأَتْهُ بَعْدَ أَيَّامِ الْحَيْضِ مِنْ دَمٍ أَوْ كُدْرَةٍ أَوْ صُفْرَةٍ، فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ"، سُئِلَ عَبْدُ الله: تَأْخُذُ بِقَوْلِ سُفْيَانَ؟، قَالَ: نَعَمْ.
سفیان ثوری نے کہا: خاکی (مٹیالا پانی) اور زردی حیض کے ایام میں حیض ہی شمار ہو گا، اور ایام حیض کے بعد خون خاکی اور زردی میں سے ہر چیز استحاضہ شمار ہو گی۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ سفیان کے قول کو مانتے ہیں؟ فرمایا: ہاں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 887]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1203]
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يعلى، عن محمد بن إسحاق، عن عبد الله بن ابي بكر، عن صاحبته فاطمة بنت محمد، وكانت في حجر عمرة، قالت: ارسلت امراة من قريش إلى عمرة بكرسفة قطن فيها كالصفرة تسالها: هل ترى إذا لم تر المراة من الحيضة إلا هذا ان قد طهرت؟ فقالت: "لا، حتى ترى البياض خالصا".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ صَاحِبَتِهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ، وَكَانَتْ فِي حِجْرِ عَمْرَةَ، قَالَتْ: أَرْسَلَتْ امْرَأَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَى عَمْرَةَ بِكُرْسُفَةِ قُطْنٍ فِيهَا كَالصُّفْرَةِ تَسْأَلُهَا: هَلْ تَرَى إِذَا لَمْ تَرَ الْمَرْأَةُ مِنْ الْحِيضَةِ إِلَّا هَذَا أَنْ قَدْ طَهُرَتْ؟ فَقَالَتْ: "لَا، حَتَّى تَرَى الْبَيَاضَ خَالِصًا".
فاطمہ بنت محمد (جو عمرة کی پروردہ تھیں) نے کہا کہ قریش کی ایک عورت نے روئی کا ایک ٹکڑا عمرة کے پاس بھیجا، جس پر زردی جیسی چیز لگی تھی اور پوچھا کہ عورت حیض کے وقت صرف اس طرح کی زردی دیکھے تو کیا وہ پاک ہو گئی؟ عمره نے جواب دیا کہ نہیں، جب تک کہ روئی بالکل سفید نہ نکلے (یعنی وہ عورت پاک نہیں ہوئی)۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 888]» اس روایت کی یہ سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [بيهقي 336/1]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن عبد الله الرقاشي، عن يزيد بن زريع، حدثنا محمد بن إسحاق، قال: حدثتني فاطمة، عن اسماء، قالت: "كنا نكون في حجرها فكانت إحدانا تحيض ثم تطهر فتغتسل وتصلي، ثم تنكسها الصفرة اليسيرة، فتامرنا ان نعتزل الصلاة حتى لا نرى إلا البياض خالصا".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ: "كُنَّا نَكُونُ فِي حِجْرِهَا فَكَانَتْ إِحْدَانَا تَحِيضُ ثُمَّ تَطْهُرُ فَتَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي، ثُمَّ تَنْكُسُهَا الصُّفْرَةُ الْيَسِيرَةُ، فَتَأْمُرُنَا أَنْ نَعْتَزِلَ الصَّلَاةَ حَتَّى لَا نَرَى إِلَّا الْبَيَاضَ خَالِصًا".
فاطمہ (بنت المنذر) نے کہا: ہم سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کی گود (و پرورش) میں تھے اور ہم میں سے کسی کو حیض آتا، پھر وہ پاک ہوتی تو غسل کرتی اور نماز پڑھتی تھی، پھر تھوڑی بہت زردی آتی تو وہ (سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا) ہم کو نماز چھوڑ دینے کا حکم دیتیں، تا آنکہ بالکل سفیدی ظاہر نہ ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 889]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 94/1] و [البيهقي 336/1]
وضاحت: (تشریح احادیث 881 سے 885) یعنی وہ صفرة اور کدرة کو بھی حیض ہی شمار کرتی تھیں۔
(حديث مقطوع) اخبرنا عبيد الله بن موسى، عن سفيان، عن ابن جريج، عن عطاء، قال: "الكدرة، والصفرة، والدم، في ايام الحيض بمنزلة الحيض".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "الْكُدْرَةُ، وَالصُّفْرَةُ، وَالدَّمُ، فِي أَيَّامِ الْحَيْضِ بِمَنْزِلَةِ الْحَيْضِ".
عطاء نے کہا: حیض کے دنوں میں صفرة و كدرۃ حیض میں شمار ہوگا۔ یعنی زردی و خاکی مٹیالی رطوبت حیض کے دنوں میں آئے تو حیض ہی ہے، لہٰذا وہ عورت نماز چھوڑ دے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ابن جريج قد عنعن، [مكتبه الشامله نمبر: 890]» اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 94/1] و [مصنف عبدالرزاق 1158]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ابن جريج قد عنعن
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جب خون آئے تو نماز نہ پڑھے، یہاں تک کہ سفید قَصّہ نہ دیکھ لے، اس کے بعد غسل کرے اور نماز پڑھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل سليمان بن موسى، [مكتبه الشامله نمبر: 891]» سلیمان بن موسیٰ کی وجہ سے اس کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [بيهقي 336/1، 337]، [معرفة السنن والآثار 2184]، [موطا الإمام مالك 99]، [مصنف عبدالرزاق 11559]۔ نیز دیکھئے: [فتح الباري 420/1]
وضاحت: (تشریح احادیث 885 سے 887) «قَصَّه» کا مطلب ہے روئی یا کپڑا لگانے پر بلا دھبے کے صاف نکلے تب پاک سمجھی جائے گی۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل سليمان بن موسى
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا ابن علية، عن ايوب، عن محمد، عن ام عطية، قالت: "كنا لا نعد الصفرة والكدرة شيئا".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: "كُنَّا لَا نَعُدُّ الصُّفْرَةَ وَالْكُدْرَةَ شَيْئًا".
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: زردی و مٹیالی (رنگ) کو ہم کسی شمار میں نہ رکھتے تھے۔ یعنی اسے کوئی اہمیت نہ دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 893]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 326]، [أبوداؤد 307، 308]، [نسائي 368]، [ابن ماجه 647]، [مصنف ابن أبى شيبه 93/1]، [مصنف عبدالرزاق 1216]، [المستدرك 174/1]، [بيهقي 337/1] و [المحلی لابن حزم 167/2]
وضاحت: (تشریح احادیث 887 سے 889) ان دونوں آثار سے معلوم ہوا کہ حیض کی مدت ختم ہونے کے بعد صفره و کدرہ کی کوئی اہمیت نہیں اور ایامِ حیض کے دوران اگر آئے تو حیض ہی شمار ہوگا۔ امام ابوحنیفہ، امام شافعی، امام احمد اور سعید، و عطاء، وليث رحمہم اللہ وغیرہم کا یہی مسلک ہے اور یہ ہی صحیح ہے۔ دیکھئے: [نيل الأوطار] و [شرح قسطلاني] ۔
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا معتمر، عن ابيه، عن الحسن، في المراة ترى الدم في ايام طهرها، قال: "ارى ان تغتسل وتصلي"..(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْحَسَنِ، فِي الْمَرْأَةِ تَرَى الدَّمَ فِي أَيَّامِ طُهْرِهَا، قَالَ: "أَرَى أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُصَلِّيَ"..
امام حسن رحمہ اللہ نے اس عورت کے بارے میں کہا جو طہر کے ایام میں خون دیکھے، فرمایا: میری رائے میں غسل کر کے نماز پڑھے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 894]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 94/1]
وضاحت: (تشریح حدیث 889) یعنی یہ استحاضہ کا خون شمار ہوگا۔
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا إسرائيل، عن عبد الاعلى، عن محمد بن الحنفية، في المراة ترى الصفرة بعد الطهر، قال: "تلك الترية تغسله وتوضا وتصلي".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ، فِي الْمَرْأَةِ تَرَى الصُّفْرَةَ بَعْدَ الطُّهْرِ، قَالَ: "تِلْكَ التَّرِيَّةُ تَغْسِلُهُ وَتَوَضَّأُ وَتُصَلِّي".
محمد بن الحنفيۃ نے اس عورت کے بارے میں کہا جس کو طہر (پاکی) کے بعد زردی دکھائی دے کہ یہ تریہ (یعنی تری، رطوبت) ہے، اس کو وہ دھو لے وضو کرے اور نماز پڑھ لے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 896]» اس قول کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 93/1]
وضاحت: (تشریح احادیث 890 سے 892) «ترية» غالباً اردو کی تری سے ہے یعنی رطوبت۔