Note: Copy Text and Paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
93. باب الطُّهْرِ كَيْفَ هُوَ:
طہر (پاکی) سے مراد کیا ہے؟
حدیث نمبر: 884
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ صَاحِبَتِهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ، وَكَانَتْ فِي حِجْرِ عَمْرَةَ، قَالَتْ: أَرْسَلَتْ امْرَأَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَى عَمْرَةَ بِكُرْسُفَةِ قُطْنٍ فِيهَا كَالصُّفْرَةِ تَسْأَلُهَا: هَلْ تَرَى إِذَا لَمْ تَرَ الْمَرْأَةُ مِنْ الْحِيضَةِ إِلَّا هَذَا أَنْ قَدْ طَهُرَتْ؟ فَقَالَتْ: "لَا، حَتَّى تَرَى الْبَيَاضَ خَالِصًا".
فاطمہ بنت محمد (جو عمرة کی پروردہ تھیں) نے کہا کہ قریش کی ایک عورت نے روئی کا ایک ٹکڑا عمرة کے پاس بھیجا، جس پر زردی جیسی چیز لگی تھی اور پوچھا کہ عورت حیض کے وقت صرف اس طرح کی زردی دیکھے تو کیا وہ پاک ہو گئی؟ عمره نے جواب دیا کہ نہیں، جب تک کہ روئی بالکل سفید نہ نکلے (یعنی وہ عورت پاک نہیں ہوئی)۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 888]»
اس روایت کی یہ سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [بيهقي 336/1]