سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
91. باب في الْكَبِيرَةِ تَرَى الدَّمَ:
91. بوڑھی عورت کا بیان جس کو خون آ جائے
حدیث نمبر: 873
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن ليث، عن عطاء في الكبيرة ترى الدم، قال: "لا نراه حيضا".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَطَاءٍ فِي الْكَبِيرَةِ تَرَى الدَّمَ، قَالَ: "لَا نَرَاهُ حَيْضًا".
عطاء نے بوڑھی عورت کے بارے میں جسے خون آ جائے کہا: ہم اسے حیض نہیں سمجھتے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وليث هو: ابن أبي سليم وهو ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 877]»
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے، اور اس کو صرف امام دارمی نے نقل کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف وليث هو: ابن أبي سليم وهو ضعيف
حدیث نمبر: 874
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا عبد الله بن المبارك، اخبرنيه ابن جريج، عن عطاء في امراة تركها الحيض ثلاثين سنة، ثم رات الدم "فامر فيها بشان المستحاضة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنِيهِ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ فِي امْرَأَةٍ تَرَكَهَا الْحَيْضُ ثَلَاثِينَ سَنَةً، ثُمَّ رَأَتْ الدَّمَ "فَأَمَرَ فِيهَا بِشَأْنِ الْمُسْتَحَاضَةِ".
عطاء سے ایسی عورت کے بارے میں مروی ہے، جس کو تیس سال سے حیض نہیں آیا، پھر وہ خون دیکھے، تو انہوں نے (اس بوڑھی کو) مستحاضہ کی طرح کا حکم دیا۔ (یعنی وہ مستحاضہ کے حکم میں ہے، غسل و وضو کر کے نماز پڑھے گی۔)

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج، [مكتبه الشامله نمبر: 878]»
ابن جریج کے عنعنہ کی وجہ سے یہ روایت بھی ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1181]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج
حدیث نمبر: 875
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن ابن جريج، عن عطاء في الكبيرة ترى الدم، قال: "هي بمنزلة المستحاضة، تفعل كما تفعل المستحاضة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ فِي الْكَبِيرَةِ تَرَى الدَّمَ، قَالَ: "هِيَ بِمَنْزِلَةِ الْمُسْتَحَاضَةِ، تَفْعَلُ كَمَا تَفْعَلُ الْمُسْتَحَاضَةُ".
عطاء نے کہا: عمر رسیدہ عورت کو خون آ جائے تو وہ مستحاضہ کے حکم میں ہے، اور ویسا ہی کرے گی جیسے مستحاضہ کرتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 879]»
اس قول کی سند بھی ضعیف ہے، «كما مر آنفا» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 876
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا حجاج، حدثنا حماد، عن حجاج، عن عطاء، والحكم بن عتيبة، في التي قعدت من المحيض، "إذا رات الدم توضات وصلت ولا تغتسل"، سئل عبد الله عن الكبيرة، قال:"توضا وتصلي، وإذا طلقت تعتد بالاشهر".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَالْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، في التي قعدت من المحيض، "إذا رأت الدم توضأت وصلت ولا تغتسل"، سئل عبد الله عَنْ الْكَبِيرَةِ، قَالَ:"تَوَضَّأُ وَتُصَلِّي، وَإِذَا طُلِّقَتْ تَعْتَدُّ بِالْأَشْهُرِ".
عطاء اور حکم بن عتیبہ سے ایسی بوڑھی عورت کے بارے میں منقول ہے جس کا حیض رک گیا ہو اور اسے خون آ جائے، تو وہ وضو کر کے نماز پڑھے گی، غسل نہیں کرے گی۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: وضو کر کے نماز پڑھ لے گی اور طلاق دی جائے تو مہینے کے حساب سے عدت گزارے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه حجاج بن أرطاة وما وقعت عليه بهذا اللفظ، [مكتبه الشامله نمبر: 880]»
حجاج بن ارطاة کی وجہ سے اس روایت کی سند بھی ضعیف ہے، کسی اور محدث نے بھی اسے ذکر نہیں کیا۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 871 سے 876)
بوڑھی عمر رسیدہ عورت کو حیض منقطع ہونے کے بعد اگر کبھی حیض آجائے تو یہ دمِ حیض شمار ہوگا یا دمِ استحاضہ؟ اس باب میں امام دارمی رحمہ اللہ نے عطاء بن أبی رباح اور حکم بن عتیبہ کے اقوال ذکر کئے ہیں اور اپنی رائے بھی یہ ہی ظاہر کی ہے کہ یہ دمِ استحاضہ مانا جائے گا اور ایسی بوڑھی عورت پر حیض کے احکام جاری نہ ہوں گے۔
فقہ السنہ میں سید سابق نے کہا ہے: آخر عمر تک جب بھی خون آئے وہ حیض کا ہی خون شمار کیا جائے گا کیونکہ اس کے مستحاضہ ہونے کی کوئی دلیل حدیث میں نہیں ہے۔
والله اعلم۔
دیکھئے: [فقه السنة 82/1-83] ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه حجاج بن أرطاة وما وقعت عليه بهذا اللفظ
92. باب في أَقَلِّ الطُّهْرِ:
92. پاکی (طہر) کی کم سے کم مدت کا بیان
حدیث نمبر: 877
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، قال: قال سفيان: "الطهر خمس عشرة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: قَالَ سُفْيَانُ: "الطُّهْرُ خَمْسُ عَشْرَةَ".
سفیان ثوری نے کہا: طہر کی مدت پندرہ دن ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 881]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن یہ روایت اور کسی کتاب میں نہیں مل سکی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 878
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا المعلى بن اسد، حدثنا ابو عوانة، عن المغيرة، عن إبراهيم، قال: "إذا حاضت المراة في شهر، او في اربعين ليلة ثلاث حيض، قال: فإذا شهد لها الشهود العدول من النساء انها رات ما يحرم عليها الصلاة من طموث النساء الذي هو الطمث المعروف، فقد خلا اجلها"، قال ابو محمد: سمعت يزيد بن هارون، يقول:"استحب الطهر خمس عشرة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِي شَهْرٍ، أَوْ فِي أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثَلَاثَ حِيَضٍ، قَالَ: فَإِذَا شَهِدَ لَهَا الشُّهُودُ الْعُدُولُ مِنْ النِّسَاءِ أَنَّهَا رَأَتْ مَا يُحَرِّمُ عَلَيْهَا الصَّلَاةَ مِنْ طُمُوثِ النِّسَاءِ الَّذِي هُوَ الطَّمْثُ الْمَعْرُوفُ، فَقَدْ خَلَا أَجَلُهَا"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: سَمِعْت يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ، يَقُولُ:"أَسْتَحِبُّ الطُّهْرَ خَمْسَ عَشْرَةَ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: جب عورت کو ایک مہینے یا چالیس دن میں تین بار حیض آئے تو؟ انہوں نے کہا: سچی عادل عورتیں گواہی دیں کہ ایسا ہوا ہے کہ اس پر حیض کی وجہ سے نماز حرام ہو گئی، تو اس کی مدت پوری ہو گئی۔ ابومحمد امام دارمی نے فرمایا: میں نے یزید بن ہارون کو کہتے ہوئے سنا: میں طہر کی مدت پندرہ دن صحیح سمجھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 882]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المحلی لابن حزم 272/10] و [فتح الباري 425/1]

وضاحت:
(تشریح احادیث 876 سے 878)
یعنی مطلقہ عورت کی عدت تین حیض ہے، اگر ایک ماہ یا چالیس دن میں تین بار عورت کو حیض آ جائے اور گھر میں رہنے والی عورتیں شہادت دیں کہ اس نے ان چالیس دنوں کے دوران تین بار نماز چھوڑ دی تھی تو اس کی طلاق کی عدت تین حیض پوری ہوگئی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 879
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يعلى، حدثنا إسماعيل، عن عامر، قال: جاءت امراة إلى علي تخاصم زوجها طلقها، فقالت: قد حضت في شهر ثلاث حيض، فقال علي لشريح: اقض بينهما، قال: يا امير المؤمنين، وانت ها هنا؟، قال: اقض بينهما، فقال: يا امير المؤمنين، وانت ها هنا؟، قال: اقض بينهما، فقال: "إن جاءت من بطانة اهلها ممن يرضى دينه وامانته تزعم انها حاضت ثلاث حيض، تطهر عند كل قرء وتصلي، جاز لها وإلا فلا"، فقال علي: قالون، وقالون بلسان الروم: احسنت.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى عَلِيٍّ تُخَاصِمُ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا، فَقَالَتْ: قَدْ حِضْتُ فِي شَهْرٍ ثَلَاثَ حِيَضٍ، فَقَالَ عَلِيٌّ لِشُرَيْحٍ: اقْضِ بَيْنَهُمَا، قَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَأَنْتَ هَا هُنَا؟، قَالَ: اقْضِ بَيْنَهُمَا، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَأَنْتَ هَا هُنَا؟، قَالَ: اقْضِ بَيْنَهُمَا، فَقَالَ: "إِنْ جَاءَتْ مِنْ بِطَانَةِ أَهْلِهَا مِمَّنْ يُرْضَى دِينُهُ وَأَمَانَتُهُ تَزْعُمُ أَنَّهَا حَاضَتْ ثَلَاثَ حِيَضٍ، تَطْهُرُ عِنْدَ كُلِّ قُرْءٍ وَتُصَلِّي، جَازَ لَهَا وَإِلَّا فَلَا"، فَقَالَ عَلِيٌّ: قَالُونُ، وَقَالُونُ بِلِسَانِ الرُّومِ: أَحْسَنْتَ.
عامر (شعبی) نے کہا: ایک عورت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس جھگڑا لے کر آئی کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق دیدی ہے، اور یہ کہ مجھے ایک مہینے میں تین بار حیض آیا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے (قاضی) شریح سے کہا: دونوں میاں بیوی کے درمیان فیصلہ کرو، عرض کیا: امیر المومنین! آپ کی موجودگی میں کیسے فیصلہ کروں؟ فرمایا: فیصلہ کرو، عرض کیا: اور آپ یہاں موجود ہیں؟ پھر فرمایا: تم ہی فیصلہ کرو، تو (قاضی) شریح نے کہا: ان کے خاندان کی متدین اور امانت دار عورتیں کہیں کہ ایسا ہوا ہے، اور ہر بار حیض سے پاک ہو کر اس نے نماز پڑھی ہے، تو یہ اس کے لئے جائز ہے، ورنہ نہیں۔ یہ سن کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کی تحسین کی اور فرمایا: قالون قالون، رومی زبان میں قالون شاباش، بہت اچھے کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 883]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [سنن سعيد بن منصور 1309، 1310]، [بيهقي 418/7]، [فتح الباري 425/1] و [المحلي 372/10]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 880
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عمرو بن عون، عن خالد بن عبد الله، عن خالد الحذاء، عن عكرمة: ولا يحل لهن ان يكتمن ما خلق الله في ارحامهن سورة البقرة آية 228، قال: الحيض، قيل لابي محمد: اتقول بهذا؟، قال: لا، وسئل عبد الله عن حديث شريح: تقول به، قال: "لا، وقال: ثلاث حيض في الشهر كيف يكون؟".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ: وَلا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ سورة البقرة آية 228، قَالَ: الْحَيْضُ، قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: أَتَقُولُ بِهَذَا؟، قَالَ: لَا، وَسُئِلَ عَبْد اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ شُرَيْحٍ: تَقُولُ بِهِ، قَالَ: "لَا، وَقَالَ: ثَلَاثُ حِيَضٍ فِي الشَّهْرِ كَيْفَ يَكُونُ؟".
عکرمہ (مولی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما) نے آیت: «﴿وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ ......﴾» [البقرة 228/2] کی تفسیر میں فرمایا: کہ اس سے مراد حیض ہے۔ (یعنی عورتوں کے لئے جائز نہیں کہ اللہ نے جو ان کے رحم میں پیدا کیا ہے اسے چھپائیں، یعنی حیض کے رک جانے کو چھپائیں)۔
امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ بھی یہی کہتے ہیں کہ اس سے مراد حیض ہے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، اور امام دارمی ہی سے مذکورہ بالا شریح کے فیصلے کے بارے میں پوچھا گیا کہ آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا: نہیں، ایک مہینے میں تین بار حیض کیسے ہو سکتا ہے؟

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 884]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 234/5] و [فتح الباري 425/1]

وضاحت:
(تشریح احادیث 878 سے 880)
امام دارمی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ امر قابلِ قبول نہیں کہ کسی عورت کو ایک مہینے میں تین بار حیض آئے، مطلب یہ کہ کم سے کم مدتِ طہر کی تحدید ممکن نہیں ہے۔
«والله أعلم وعلمه أتم» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
93. باب الطُّهْرِ كَيْفَ هُوَ:
93. طہر (پاکی) سے مراد کیا ہے؟
حدیث نمبر: 881
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا ابن علية، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن عبد الله بن ابي بكر، عن عمرة، قالت:"كانت عائشة رضي الله عنها تنهى النساء ان ينظرن ليلا في المحيض، وتقول: إنه قد يكون الصفرة والكدرة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، قَالَتْ:"كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا تَنْهَى النِّسَاءَ أَنْ يَنْظُرْنَ لَيْلًا فِي الْمَحِيضِ، وَتَقُولُ: إِنَّهُ قَدْ يَكُونُ الصُّفْرَةَ وَالْكُدْرَةَ".
عمرہ سے مروی ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا عورتوں کو رات میں حیض کا خون دیکھنے سے روکتی تھیں، اور فرمائی تھیں: ہو سکتا ہے وہ زرد یا گدلا پانی ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 885]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 93/1] و [بيهقي 336/1]

وضاحت:
(تشریح حدیث 880)
یعنی رات کے دیکھے پر اعتبار نہیں کرنا چاہیے، دن کی روشنی میں ہی صحیح اعتبار ہوگا، یہ اس وقت کی بات ہے جب چراغ جلتے تھے اور تمیز مشکل تھی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 882
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا حماد بن زيد، عن يحيى بن سعيد، عن مولاة عمرة، قالت: "كانت عمرة تامر النساء ان لا يغتسلن حتى تخرج القطنة بيضاء".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مَوْلَاةِ عَمْرَةَ، قَالَتْ: "كَانَتْ عَمْرَةُ تَأْمُرُ النِّسَاءَ أَنْ لَا يَغْتَسِلْنَ حَتَّى تَخْرُجَ الْقُطْنَةُ بَيْضَاءَ".
عمرہ کی لونڈی ربط نے کہا کہ عمرہ عورتوں کو اس وقت تک غسل سے منع کرتی تھیں جب تک کہ روئی سفید نہ نکلے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 886]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ ابن ابی شیبہ نے بھی [مصنف 94/1] میں اسے ذکر کیا ہے، لیکن اس کی سند بھی بہت ضعیف ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه جهالة

Previous    17    18    19    20    21    22    23    24    25    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.