سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
91. باب في الْكَبِيرَةِ تَرَى الدَّمَ:
بوڑھی عورت کا بیان جس کو خون آ جائے
حدیث نمبر: 876
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَالْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، في التي قعدت من المحيض، "إذا رأت الدم توضأت وصلت ولا تغتسل"، سئل عبد الله عَنْ الْكَبِيرَةِ، قَالَ:"تَوَضَّأُ وَتُصَلِّي، وَإِذَا طُلِّقَتْ تَعْتَدُّ بِالْأَشْهُرِ".
عطاء اور حکم بن عتیبہ سے ایسی بوڑھی عورت کے بارے میں منقول ہے جس کا حیض رک گیا ہو اور اسے خون آ جائے، تو وہ وضو کر کے نماز پڑھے گی، غسل نہیں کرے گی۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: وضو کر کے نماز پڑھ لے گی اور طلاق دی جائے تو مہینے کے حساب سے عدت گزارے گی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه حجاج بن أرطاة وما وقعت عليه بهذا اللفظ، [مكتبه الشامله نمبر: 880]»
حجاج بن ارطاة کی وجہ سے اس روایت کی سند بھی ضعیف ہے، کسی اور محدث نے بھی اسے ذکر نہیں کیا۔
وضاحت: (تشریح احادیث 871 سے 876)
بوڑھی عمر رسیدہ عورت کو حیض منقطع ہونے کے بعد اگر کبھی حیض آجائے تو یہ دمِ حیض شمار ہوگا یا دمِ استحاضہ؟ اس باب میں امام دارمی رحمہ اللہ نے عطاء بن أبی رباح اور حکم بن عتیبہ کے اقوال ذکر کئے ہیں اور اپنی رائے بھی یہ ہی ظاہر کی ہے کہ یہ دمِ استحاضہ مانا جائے گا اور ایسی بوڑھی عورت پر حیض کے احکام جاری نہ ہوں گے۔
فقہ السنہ میں سید سابق نے کہا ہے: آخر عمر تک جب بھی خون آئے وہ حیض کا ہی خون شمار کیا جائے گا کیونکہ اس کے مستحاضہ ہونے کی کوئی دلیل حدیث میں نہیں ہے۔
والله اعلم۔
دیکھئے: [فقه السنة 82/1-83] ۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه حجاج بن أرطاة وما وقعت عليه بهذا اللفظ