الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
395. بَابُ التُّؤَدَةِ فِي الأمُورِ
395. تمام معاملات میں سنجیدگی اور وقار اختیار کرنا
حدیث نمبر: 888
Save to word اعراب
حدثنا بشر بن محمد، قال‏:‏ اخبرنا عبد الله، قال‏:‏ اخبرنا سعد بن سعيد الانصاري، عن الزهري، عن رجل من بلي قال‏:‏ اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم مع ابي، فناجى ابي دوني، قال‏:‏ فقلت لابي‏:‏ ما قال لك‏؟‏ قال‏:‏ ”إذا اردت امرا فعليك بالتؤدة حتى يريك الله منه المخرج، او حتى يجعل الله لك مخرجا‏.‏“حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلِيٍّ قَالَ‏:‏ أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي، فَنَاجَى أَبِي دُونِي، قَالَ‏:‏ فَقُلْتُ لأَبِي‏:‏ مَا قَالَ لَكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”إِذَا أَرَدْتَ أَمْرًا فَعَلَيْكَ بِالتُّؤَدَةِ حَتَّى يُرِيَكَ اللَّهُ مِنْهُ الْمَخْرَجَ، أَوْ حَتَّى يَجْعَلَ اللَّهُ لَكَ مَخْرَجًا‏.‏“
بلیّ قبیلے کے ایک صحابی سے روایت ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چھوڑ کر میرے والد سے سرگوشی کی۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے کیا سرگوشی کی ہے؟ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کوئی کام کرنا چاہو تو سنجیدگی اور وقار کے ساتھ کرو، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰٰ تجھے اس کام سے نکلنے کا کوئی راستہ دکھا دے۔ یا فرمایا: اللہ تعالیٰٰ تیرے لیے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دے۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى شيبة: 25312 و الحارث فى مسنده كما فى البغية: 867 و البيهقي فى شعب الإيمان: 1187 - أنظر الصحيحة: 2307»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 889
Save to word اعراب
وعن الحسن بن عمرو الفقيمي، عن منذر الثوري، عن محمد ابن الحنفية قال‏:‏ ليس بحكيم من لا يعاشر بالمعروف من لا يجد من معاشرته بدا، حتى يجعل الله له فرجا او مخرجا‏.‏وَعَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو الْفُقَيْمِيِّ، عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ قَالَ‏:‏ لَيْسَ بِحَكِيمٍ مَنْ لاَ يُعَاشِرُ بِالْمَعْرُوفِ مَنْ لاَ يَجِدُ مِنْ مُعَاشَرَتِهِ بُدًّا، حَتَّى يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُ فَرَجًا أَوْ مَخْرَجًا‏.‏
محمد ابن الحنفیہ رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: جن لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہے بغیر چارہ نہ ہو، ان کے ساتھ اچھے طریقے سے نہ رہنے والا حکیم اور دانا نہیں ہے۔ اسے چاہیے کہ جن کے ساتھ رہنا ضروری ہو، ان کے ساتھ گزارہ کرتا رہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰٰ اس کے لیے کوئی راہ نکال دے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 35704 و ابن أبى الدنيا فى الحلم: 108 والبيهقي فى الآداب: 224 و ابن المقري فى معجمه: 491 و أبونعيم فى الحلية: 175/3»

قال الشيخ الألباني: صحيح
396. بَابُ مَنْ هَدَّى زُقَاقًا أَوْ طَرِيقًا
396. جو شخص کسی کو گلی یا راستے کا بتا دے
حدیث نمبر: 890
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن سلام، قال‏:‏ حدثنا الفزاري، قال‏:‏ حدثنا قنان بن عبد الله، عن عبد الرحمن بن عوسجة، عن البراء بن عازب، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”من منح منيحة او هدى زقاقا - او قال‏:‏ طريقا - كان له عدل عتاق نسمة‏.‏“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْفَزَارِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا قِنَانُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”مَنْ مَنَحَ مَنِيحَةً أَوْ هَدَّى زُقَاقًا - أَوْ قَالَ‏:‏ طَرِيقًا - كَانَ لَهُ عَدْلُ عِتَاقِ نَسَمَةٍ‏.‏“
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کو کوئی دودھ والا جانور دیا، یا گلی اور راستے کی راہنمائی کی، اسے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة، باب ماجاء فى المنحة: 1957 - انظر صحيح الترغيب: 898»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 891
Save to word اعراب
حدثنا محمد، قال‏:‏ اخبرنا عبد الله بن رجاء، قال‏:‏ اخبرنا عكرمة بن عمار، عن ابي زميل، عن مالك بن مرثد، عن ابيه، عن ابي ذر، يرفعه، قال‏:‏ ثم قال بعد ذلك‏:‏ لا اعلمه إلا رفعه، قال‏:‏ ”إفراغك من دلوك في دلو اخيك صدقة، وامرك بالمعروف ونهيك عن المنكر صدقة، وتبسمك في وجه اخيك صدقة، وإماطتك الحجر والشوك والعظم عن طريق الناس لك صدقة، وهدايتك الرجل في ارض الضالة صدقة‏.‏“حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي زُمَيْلٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، يَرْفَعْهُ، قَالَ‏:‏ ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ذَلِكَ‏:‏ لاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ رَفَعَهُ، قَالَ‏:‏ ”إِفْرَاغُكَ مِنْ دَلْوِكَ فِي دَلْوِ أَخِيكَ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُكَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهْيُكَ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، وَتَبَسُّمُكَ فِي وَجْهِ أَخِيكَ صَدَقَةٌ، وَإِمَاطَتُكَ الْحَجَرَ وَالشَّوْكَ وَالْعَظْمَ عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَهِدَايَتُكَ الرَّجُلَ فِي أَرْضِ الضَّالَّةِ صَدَقَةٌ‏.‏“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا اپنے ڈول سے پانی اپنے بھائی کے ڈول میں انڈیلنا صدقہ ہے۔ تیرا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے۔ تیرا اپنے بھائی کو مسکرا کر ملنا بھی صدقہ ہے۔ تیرا لوگوں کے راستے سے پتھر، کانٹا اور ہڈی ہٹا دینا بھی تیرے لیے صدقہ ہے۔ کسی بھولے ہوئے آدمی کو صحیح راہ پر لگا دینا بھی صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة: 1956 - أنظر الصحيحة: 572»

قال الشيخ الألباني: صحيح
397. بَابُ مَنْ كَمَّهَ أَعْمَى
397. اندھے کو راستے سے بھٹکانے کا گناه
حدیث نمبر: 892
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن ابي اويس قال‏:‏ حدثني عبد الرحمن بن ابي الزناد، عن عمرو بن ابي عمرو، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال‏: ”لعن الله من كمه اعمى عن السبيل‏.“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”لَعَنَ اللَّهُ مَنْ كَمَّهَ أَعْمَى عَنِ السَّبِيلِ‏.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص پر اللہ تعالیٰٰ کی لعنت ہو جس نے کسی اندھے کو صحیح راستے سے بھٹکایا۔

تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه أحمد: 2913 و عبد بن حميد: 589 و ابن حبان: 4417 و البيهقي فى الشعب: 4988 - انظر الصحيحة: 3462»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
398. سرکشی اور ظلم کا بیان
398. سرکشی اور ظلم کا بیان
حدیث نمبر: 893
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن ابان، قال‏:‏ حدثنا عبد الحميد بن بهرام، قال‏:‏ حدثنا شهر قال‏:‏ حدثني ابن عباس قال‏:‏ بينما النبي صلى الله عليه وسلم بفناء بيته بمكة جالس، إذ مر به عثمان بن مظعون، فكشر إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم‏:‏ ”الا تجلس‏؟“‏ قال‏:‏ بلى، فجلس النبي صلى الله عليه وسلم مستقبله، فبينما هو يحدثه إذ شخص النبي صلى الله عليه وسلم بصره إلى السماء فقال‏:‏ ”اتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم آنفا، وانت جالس“، قال‏:‏ فما قال لك‏؟‏ قال‏:‏ ‏ ﴿إن الله يامر بالعدل والإحسان وإيتاء ذي القربى وينهى عن الفحشاء والمنكر والبغي يعظكم لعلكم تذكرون‏﴾ [النحل: 90] قال عثمان‏:‏ وذلك حين استقر الإيمان في قلبي واحببت محمدا‏.‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شَهْرٌ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفِنَاءِ بَيْتِهِ بِمَكَّةَ جَالِسٌ، إِذْ مَرَّ بِهِ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، فَكَشَرَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”أَلاَ تَجْلِسُ‏؟“‏ قَالَ‏:‏ بَلَى، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَقْبِلَهُ، فَبَيْنَمَا هُوَ يُحَدِّثُهُ إِذْ شَخَصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ‏:‏ ”أَتَانِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آنِفًا، وَأَنْتَ جَالِسٌ“، قَالَ‏:‏ فَمَا قَالَ لَكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ‏ ﴿إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ‏﴾ [النحل: 90] قَالَ عُثْمَانُ‏:‏ وَذَلِكَ حِينَ اسْتَقَرَّ الإِيمَانُ فِي قَلْبِي وَأَحْبَبْتُ مُحَمَّدًا‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں اپنے گھر کے صحن میں تشریف فرما تھے کہ آپ کے پاس سے سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ گزرے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مسکرا کر دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: بیٹھوگے نہیں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سامنے بیٹھ گئے۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کر رہے تھے کہ اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھائی اور فرمایا: ابھی تمہارے بیٹھے بیٹھے الله کا قاصد میرے پاس آیا۔ انہوں نے کہا: پھر اس نے آپ سے کیا کہا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے کہا ہے: ﴿إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ ......﴾ بلاشبہ الله تعالیٰٰ عدل و احسان اور قریبی رشتہ داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے، اور بے حیائی، منکر، اور سرکشی و ظلم سے منع فرماتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ عثمان کہتے ہیں: اس وقت سے ایمان میرے دل میں قرار دیا گیا اور میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت شروع کر دی۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد: 2919 و الطبراني فى الكبير: 39/9»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
399. بَابُ عُقُوبَةِ الْبَغْيِ
399. سرکشی کی سزا
حدیث نمبر: 894
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن ابي الاسود، قال‏:‏ حدثنا محمد بن عبيد الطنافسي، قال‏:‏ حدثنا محمد بن عبد العزيز، عن ابي بكر بن عبيد الله بن انس، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال‏: ”من عال جاريتين حتى تدركا، دخلت انا وهو في الجنة كهاتين“، واشار محمد بالسبابة والوسطى‏.‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”مَنْ عَالَ جَارِيَتَيْنِ حَتَّى تُدْرِكَا، دَخَلْتُ أَنَا وَهُوَ فِي الْجَنَّةِ كَهَاتَيْنِ“، وَأَشَارَ مُحَمَّدٌ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى‏.‏
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دو بچیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہوگئیں، میں اور وہ جنت میں اس طرح اکھٹے داخل ہوں گے۔ راویٔ حدیث محمد بن عبدالعزیز نے درمیانی اور شہادت والی انگلی کو ملا کر اشارہ کیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة و الأدب: 2631 و الترمذي: 1914 - أنظر الصحيحة: 297»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 895
Save to word اعراب
”وبابان يعجلان في الدنيا‏:‏ البغي، وقطيعة الرحم‏.‏“”وَبَابَانِ يُعَجَّلاَنِ فِي الدُّنْيَا‏:‏ الْبَغْيُ، وَقَطِيعَةُ الرَّحِمِ‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو گناہوں کی سزا جلد دنیا میں بھی مل جاتی ہے: سرکشی و بغاوت اور قطع رحمی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: وأخرجه المصنف فى تاريخه الكبير: 166/1 و الحاكم: 177/4 - انظر الصحيحة: 1120»

قال الشيخ الألباني: صحيح
400. بَابُ الْحَسَبِ
400. خاندانی شرافت کا بیان
حدیث نمبر: 896
Save to word اعراب
حدثنا شهاب بن معمر العوقي، قال‏:‏ حدثنا حماد بن سلمة، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال‏: ”إن الكريم ابن الكريم ابن الكريم ابن الكريم يوسف بن يعقوب بن إسحاق بن إبراهيم‏.‏“حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ مَعْمَرٍ الْعَوْقِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”إِنَّ الْكَرِيمَ ابْنَ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: يقيناً معزز بن معزز بن معزز بن معزز یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: تقدم تخريجه، برقم: 605»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 897
Save to word اعراب
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال‏:‏ حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”إن اوليائي يوم القيامة المتقون، وإن كان نسب اقرب من نسب، فلا ياتيني الناس بالاعمال وتاتون بالدنيا تحملونها على رقابكم، فتقولون‏:‏ يا محمد، فاقول هكذا وهكذا‏:‏ لا“، واعرض في كلا عطفيه‏.‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”إِنَّ أَوْلِيَائِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُتَّقُونَ، وَإِنْ كَانَ نَسَبٌ أَقْرَبَ مِنْ نَسَبٍ، فَلاَ يَأْتِينِي النَّاسُ بِالأَعْمَالِ وَتَأْتُونَ بِالدُّنْيَا تَحْمِلُونَهَا عَلَى رِقَابِكُمْ، فَتَقُولُونَ‏:‏ يَا مُحَمَّدُ، فَأَقُولُ هَكَذَا وَهَكَذَا‏:‏ لَا“، وَأَعْرَضَ فِي كِلا عِطْفَيْهِ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے دوست روزِ قیامت متقی لوگ ہوں گے، خواہ کسی کا نسب دوسرے کی نسبت مجھ سے زیادہ قریب ہو۔ ایسا نہ ہو کہ لوگ میرے پاس اعمال لے کر آئیں اور تم دنیا کو اپنی گردنوں پر اٹھائے ہوئے آؤ اور کہو: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہماری مدد کیجیے، تو میں اس طرح سے انکار کروں کہ: چلو چلو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں جانب اعراض کر کے اشارہ کیا۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن أبى عاصم فى السنة: 213 و الطبراني فى تهذيب الآثار: 434 و البيهقي فى الزهد: 882 - أنظر الصحيحة: 765»

قال الشيخ الألباني: حسن

1    2    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.