حدثنا إسماعيل بن ابي اويس قال: حدثني عبد الرحمن بن ابي الزناد، عن عمرو بن ابي عمرو، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لعن الله من كمه اعمى عن السبيل.“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لَعَنَ اللَّهُ مَنْ كَمَّهَ أَعْمَى عَنِ السَّبِيلِ.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص پر اللہ تعالیٰٰ کی لعنت ہو جس نے کسی اندھے کو صحیح راستے سے بھٹکایا۔“
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه أحمد: 2913 و عبد بن حميد: 589 و ابن حبان: 4417 و البيهقي فى الشعب: 4988 - انظر الصحيحة: 3462»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 892
فوائد ومسائل: (۱)معذور لوگوں کو تنگ کرنا کئی افراد کی عادت ہوتی ہے اور وہ اسے اپنی تفریح کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ شرعاً ایسا کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ صحیح راستے کی راہنمائی کرنا دخول جنت کا باعث ہے تو غلط راستہ بتانا، خصوصا کسی نابینے کو، اللہ کی لعنت اور اس کی رحمت سے دوری کا باعث ہے اور یہ کبیرہ گناہ ہے۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ سائن بورڈ جو لوگوں کی راہنمائی کے لیے لگائے جاتے ہیں انہیں توڑنا یا خراب کرنا گناہ کا کام ہے۔ اس سے بسا اوقات بہت بڑے بڑے حادثے ہو جاتے ہیں جس کا وبال ان لوگوں پر بھی پڑتا ہے جو یہ علامتی بورڈ خراب کرتے ہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 892