حدثنا محمد، قال: اخبرنا عبد الله بن رجاء، قال: اخبرنا عكرمة بن عمار، عن ابي زميل، عن مالك بن مرثد، عن ابيه، عن ابي ذر، يرفعه، قال: ثم قال بعد ذلك: لا اعلمه إلا رفعه، قال: ”إفراغك من دلوك في دلو اخيك صدقة، وامرك بالمعروف ونهيك عن المنكر صدقة، وتبسمك في وجه اخيك صدقة، وإماطتك الحجر والشوك والعظم عن طريق الناس لك صدقة، وهدايتك الرجل في ارض الضالة صدقة.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي زُمَيْلٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، يَرْفَعْهُ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ذَلِكَ: لاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ رَفَعَهُ، قَالَ: ”إِفْرَاغُكَ مِنْ دَلْوِكَ فِي دَلْوِ أَخِيكَ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُكَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهْيُكَ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، وَتَبَسُّمُكَ فِي وَجْهِ أَخِيكَ صَدَقَةٌ، وَإِمَاطَتُكَ الْحَجَرَ وَالشَّوْكَ وَالْعَظْمَ عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَهِدَايَتُكَ الرَّجُلَ فِي أَرْضِ الضَّالَّةِ صَدَقَةٌ.“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا اپنے ڈول سے پانی اپنے بھائی کے ڈول میں انڈیلنا صدقہ ہے۔ تیرا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے۔ تیرا اپنے بھائی کو مسکرا کر ملنا بھی صدقہ ہے۔ تیرا لوگوں کے راستے سے پتھر، کانٹا اور ہڈی ہٹا دینا بھی تیرے لیے صدقہ ہے۔ کسی بھولے ہوئے آدمی کو صحیح راہ پر لگا دینا بھی صدقہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة: 1956 - أنظر الصحيحة: 572»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 891
فوائد ومسائل: اس سے معلوم ہوا کہ نیکی کی راہیں بہت زیادہ ہیں۔ انسان ایک کام نہ کرسکے تو دوسرا کرلے۔ کسی کے لیے راہ فرار نہیں ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ اگر تم نیکی کا کوئی کام نہیں کرسکتے تو لوگوں کو ایذاء دینے سے باز رہو یہ بھی نیکی اور صدقہ ہے (صحیح الأدب المفرد، ح:۱۶۲)لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ فرائض کو ترک کر دیا جائے، فرائض کو بجا لانا اپنی جگہ ضروری ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ ایمان کے بعد جس میں یہ چیزیں ہوں وہ ضرور جنت میں جائے گا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 891